کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت اور پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر لیاقت گورنر ہاؤس میں منعقعدہ اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر شدید غصے میں آگئے اور انہوں نے پارٹی کا واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ دیا ہے۔
عامر لیاقت نے گروپ چھوڑنے سے پہلے وائس میسج کیا جس میں انہوں نے سیکریٹری اطلاعات شہزاد قریشی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا خدا کے لیے بہتری لے آئیں، بار بار اتنی سیٹیں نہیں ملیں گی، اپنی عزت اپنے ہاتھوں سےخراب نہ کریں، اپنے ہی لوگوں کے ساتھ زیادتی کرنی ہے تو پھر آگے مسائل بنیں گے۔
عامر لیاقت نے شکوہ کیا مجھے کیوں نہ بلایا؟ گورنرصاحب نےحلف برداری میں بلایا لیکن عشائیے میں کیوں نہیں بلایا؟ جب کہ انہوں نے پی ٹی آئی ایم پی ایز اور ایم این ایز کا معاملہ ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوانے پر اصرار کیا۔
عامر لیاقت نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے شکوے کیے اور پارٹی پر تنقید بھی کی تھی۔
دوسری جانب گورنر ہاؤس اور پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کی ناراضگی بلاجواز ہے۔
اس معاملے پر پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے جب عشائیہ ہوا ہی نہیں تو کسی کو بلانا نہ بلانا کیسا؟ جب کہ پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے عامر لیاقت کے الزامات کو وزارت نہ ملنے پر واویلا کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت نہ ملنے پر بعض لوگ ایسی باتیں کررہے ہیں جب کہ 2018 کے انتخابات میں عوام نے عمران خان کے نظریے کو ووٹ دیئے ہیں، اگر عمران خان عامر لیاقت کی جگہ کھمبا بھی کھڑا کر دیتے تو وہ بھی جیت جاتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے عامر لیاقت کے تحفظات پر پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کی بات پر جواب دینا ایسا ہے کہ ’اللہ ہم سب کو ہدایت دے‘ جب کہ صدارتی امیدوار عارف علوی نے کوئٹہ میں اس معاملے پرسوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے پر عمران خان فرمائیں وہ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
یاد رہے کہ عام انتخابات میں عامر لیاقت نے کراچی کے حلقے این اے 245 سے ڈاکٹر فاروق ستار کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔