|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2018

 اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی جانب سے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد نے برطرفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔

سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وزیراعظم، سیکریٹری خزانہ، کابینہ ڈویثرن، گورنر اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نہ قانون و ضوابط کی کبھی خلاف ورزی کی اور نہ ہی کوئی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میرے خلاف زیرالتواء ہے جب کہ نہ کوئی چارج فریم ہوا اور نہ ہی کوئی شوکاز دیا گیا لہذا بغیرسنے برطرفی غیر قانونی ہے، 28 اگست کے سیکریٹری خزانہ کے نوٹیفکیشن کو غیرقانونی قراردے کر کالعدم قراردیا جائے اور یکم جنوری 2019 تک بطور نیشنل بنک صدر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جب کہ وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ وہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔