اسلام آباد: ایوان بالا کو بتایا گیا کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں قید 6ہزار سے زائد پاکستانیوں کو قانونی معاونت سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں ،وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر غیر ملکیوں کو شکار کے لائسنس دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی ۔
گوادر پورٹ کو فعال کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔جمعرات کے روز سینیٹ اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ پاکستان میں شکار کیلئے آنے والے عرب باشندوں کو سابقہ ادوار میں اجازت نامے دئیے گئے تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ ان اجازت ناموں کی آڑ میں صوبائی خود مختاری میں مداخلت تو نہیں کئی گئی ۔
انہوں نے کہاکہ عرب ممالک کے شیوخ کو شکار کے پرمٹ دینے کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیں گے اور اس حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے مل کر پالیسی تیار کریں گے۔سینیٹرعثمان خان کاکڑ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ گوادر پورٹ 2006میں مکمل ہوا ہے مگر اس کے بعد سے لیکر اب تک مکمل طور پر اپریشنل نہیں ہوا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ 2013سے لیکر 2015تک گوادر پورٹ سے صرف حکومت پاکستان کے جہاز لنگر انداز ہوتے تھے انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 5سالوں کے دوران گوادر پورٹ پر مجموعی طور پر 99جہاز لنگر انداز ہوئے ہیں اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں کہ گوادر پورٹ کو اب تک فعال کیوں نہیں کیا گیا ۔
انہو ں نے کہاکہ اگر اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا جائے تو بہتر ہوگا جس پر چیرمین نے گوادر پورٹ کے معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ۔
مشیر پارلیمان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ پاکستان پوسٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے کو کم کرنے کیلئے ادارے کی ری سٹرکچرنگ کی جائیگی اور حالت زار کو بہتر بنایا جائیگا۔سینیٹر عتیق شیخ کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر پارلیمان نے کہاکہ تمام سرکاری اداروں اور وزارتوں میں ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران اور ملازمین کا ڈیٹا تیار کیا جائیگا اور ان کی اہلیت کو بھی مدنظر رکھا جائیگا۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں جاکر بھیک مانگنے والے پاکستانی ملک کے عزت اور وقار کو داؤ پر لگا رہے ہیں حکومت اس حوالے سے ایک پالیسی بنا رہی ہے جس میں تمام ٹور اپریٹرز کو پابند کیا جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی بھی ٹور اپریٹر کی جانب سے بھجوائے پاکستانی مرد یا خواتین کیخلاف خلیجی ممالک میں بھیک مانگنے کے ٹھوس شواہد موصول ہوئے تومتعلقہ ٹور اپریٹر کیخلاف کاروائی کی جائیگی۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں مختلف جرائم کے سلسلے میں 6ہزار 450پاکستانی مختلف جرائم میں قید ہیں،جن میں سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب میں 2970اور یو اے ای میں 2600ہے ۔انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے مذید اقدامات کئے جائیں گے
گوادر پورٹ کو فعال کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، حکومت کا سینٹ میں جواب
وقتِ اشاعت : August 31 – 2018