|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2018

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی ، ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل، جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ ، رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری بلوچ، گورنمنٹ ٹیچر ز ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر نواز جتک ، چیئرمین حبیب الرحمان مردانزئی، جنرل سیکرٹری یونس کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان پسماندگی لحاظ سے سب سے پیچھے ہیں اور اس پسماندگی کو ختم کرنے میں تعلیم سب سے بڑا کردا رادا کر سکتا ہے ۔

اب ہمیں تمام چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ماضی میں حکمرانوں نے تعلیمی ایمر جنسی نا فذ کر کے صرف بلڈنگ ، کمیشن اور کرپشن کو فروغ دیا مگر تعلیم کے فروغ کے لئے کچھ بھی نہیں کیا اساتذہ سرکاری سکولوں کے حالت زار بہتر بنا کر ڈیوٹیاں سرانجام دیں تو اساتذہ کے تمام مسائل حل کرنے میں حکومت اور ا پوزیشن کردا رادا کرے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بوائے سکاؤٹ میں نومنتخب کا بینہ کی تقریب حلف برادری سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر رشید بلوچ ، مبین خان ترین، رفیق ترین نے بھی خطاب کیا ۔

تقریب حلف برادری میں سندھ، پنجاب ، خیبر پختونخوا اور اسلام کے آباد کے اساتذہ یونین نے بھی شرکت کی عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نومنتخب کا بینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر شعبوں کا کردا راستاد ہے ماں باپ کے بعد قابل احترام اساتذہ ہے جو عزت قرآن پاک اور حدیث کی روح سے ملی ہے ۔

صرف اور صرف اساتذہ کو یہ احترام ملی ہے ہمارے معاشرے میں اساتذہ کی بہت بڑی اہمیت ہے اور اس اہمیت کو مزید بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے با چا خان نے تعلیم کی بنیاد رکھنے کے لئے آزاد مدرسہ کے قیام کا اعلان کیا تو کچھ لو گوں نے مخالفت کر کے مختلف القابات سے نوازا اور یہی کہہ رہے تھے کہ با چا خان یہ سب کچھ پیسوں کے لئے کر رہا ہے مگر با چا خان نے لوگوں میں شعور دینے کے لئے تعلیم پر سب سے زیادہ زور دیا اساتذہ وہی طبقہ ہے ۔

جنہوں نے ہمیشہ اقوام کی ترقی میں اپنا کردا رادا کیا ہے عوامی نیشنل پارٹی حکومت کا حصہ ہے اور ہم اساتذہ کے ہر مسائل کو حل کرنے کے لئے تیار ہے مگر اساتذہ نے ہمارے ساتھ ایک معاہدہ کرنا ہو گا کہ وہ بھی معیار تعلیم کو پرائیویٹ سکولوں کے مقابلے میں برابر لانا ہو گا جو نیئر کو سینئر کی جگہ پر تعینات نہیں ہونے دینگے ۔

ہماری کوشش ہو گی کہ بلڈنگ کمیشن وکرپشن کا کام پچھلے حکومت میں ہو چکا ہے اب ہمیں تعلیم پر توجہ دینی چا ہئے اور سیاسی بنیادوں پر بھر تیاں ہونے سے تعلیم کا شعبہ بد حالی کا شکار ہو چکا ہے ۔

انہوں نے کہاہے کہ 1994 میں ڈاکٹر مالک نے سیاسی بنیادوں پر محکمہ تعلیم میں جو بھر تیاں کی اور پھر بلوچستان یونیورسٹیوں میں جن لو گوں کو اساتذہ بھرتی کیا گیا وہاں سے صوبے کی بد قسمتی شروع ہوئی ہمیں اعتراف کرنا چا ہئے کہ ہم نے خود تعلیم کے نظام کو تباہ وبرباد کیا اور اس وقت بھی بہت بڑی غلطی ہوئی جب نیپ کی حکومت نے قابل اساتذہ کو اس لئے فارغ کیا کہ وہ پشتون بلوچ نہیں ہے ہر لحاظ سے تباہ ہے اور بلوچستان کی وجہ سے گریڈ گیم چل رہا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بد امنی کا بھی ہم شکار ہے اور زیادہ قربانیاں نے بھی ہم نے دی ہے دنیا جہاں کا کھیل ہماری سر زمین پر کھیلا جا رہا ہے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا ہے کہ ہر معاشرے میں اساتذہ کا بڑا اہم کردا ررہا ہے اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے لئے تعلیم کو عام کرنا ہوگا جب تک ہم تعلیم کو عام نہیں کرینگے اس وقت تک ہمارا معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ضلع موسیٰ خیل بلوچستان بلکہ ملک بھر کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہو تا ہے موسیٰ خیل میں کئی سکول آج بھی بند پڑے ہیں اب ہمیں تعلیمی اداروں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تعلیم کا شعبہ بہت اہم ہے وزیرتعلیم کا ہونا ضروری ہے ۔

تا ہم اب تک حکومت نے اب تک وزیر تعلیم کو مقرر نہیں کیا حکومت شعبہ تعلیم کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے تعلیم کی بہتری کے لئے ہر کوئی دعوے کر تے ہیں لیکن عملی اقدامات نہیں اٹھا تے رکن صوبائی اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہا ہے کہ نومنتخب کا بینہ کو مبارکباد ددیتے ہیں اور ہم سمجھتے ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ایمانداری سے ادا کریں اور تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں گے ۔

نومنتخب صدر نواز جتک ، چیئرمین حبیب الرحمان مردانزئی اور جنرل سیکرٹری یونس کاکڑ نے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ 2006 سے زیر التواء پچاس فیصد پروموشن کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے وفاقی اور سندھ کی طرح بلوچستان کے اساتذہ کو بھی کنوئنس الائنس دیا جائے ۔

پنجاب اور کے پی کے کی طرح پرائمری ٹیکچر کو گریڈ 14 سے گریڈ 16 میں اپ گریڈیشن کی جائے بلوچستان بھر کے سکولں میں بنیادی ضروریاتی نا پید ہیں ان امور کی طرف توجہ دی جائے علیمی بہتری اور جدید تعلیمی تقاضوں کے پیش نظر اساتذہ کیلئے تربیتی کورسز کا اہتمام کیا جائے ۔

آئی ٹی ٹیچرز کیلئے سروس رولز وضع مرتب کئے جائیں اے جی بلوچستان سے اختیارات ضلعی خزانہ آفسز کو منتقل کئے جائے ایل سیز کو ٹائم اسکیل گریڈ17 دیا جائے ایس ایس ٹی کی پروموشن بطور ہیڈ ماسٹر ایس ایس گریڈ17 کی بجائے گریڈ18 میں کی جائے جبکہ اس کی طرز کی ترقی میں محکمہ پر کوئی اضافی مالی ب وجھ بھی نہیں آتا۔