اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سی ای او پی آئی اے مشرف رسول کی تقرری کالعدم قرار دے دی۔
سپریم کورٹ میں پی آئی اے میں خسارے، سی ای او پی آئی اے تقرری خصوصی آڈٹ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ مشرف رسول کی بطور سی ای او تعیناتی کاعمل مکمل طور پر غلط اور قواعد کے برخلاف ہے، قواعد میں مشیر ہوابازی کا کوئی کردار نہیں، اجنبی شخص سلیکشن کرے تو نتائج کیا ہوں گے اور جب بنیاد غلط ہو تو عمارت کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟ مشرف رسول کو اضافی نمبر دیکر بورڈ نے منظور کیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مہتاب عباسی کا بطور سیاستدان احترام کرتے ہیں لیکن قواعد کے مطابق شارٹ لسٹنگ کمیٹی کا کام ہے، مہتاب عباسی کا کیا تجربہ ہے کہ پی آئی اے کو چلائیں؟ اچھے لوگ آئیں اداروں کو ٹھیک کریں۔ وکیل پی آئی اے نعیم بخاری نے مؤقف پیش کیا کہ مشرف رسول کو قانون کے مطابق تعینات کیا گیا، سندھ ہائی کورٹ بھی تعیناتی کیس پر فیصلے کے قریب ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، عدالت کا دائرہ اختیار ہے کہ کیس خود سنے، سابق مشیر ہوا بازی مہتاب عباسی نے مشرف رسول کو تعینات کر کے نوازا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ سی ای او پی آئی اے کی تقرری کے عمل میں قواعد اور قانونی تقاضوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔
نعیم بخاری نے جواب دیا کہ مشیر ہوابازی نے مشرف رسول کی تقرری کےعمل میں مداخلت نہیں کی، مشرف رسول سردار مہتاب عباسی کےساتھ کام کرتے رہے اور انہوں نے ہی پی آئی اے کی بحالی کا پلان دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مشرف رسول کی بطور سی ای او کارکردگی قابل ستائش نہیں ہے ان سے اچھی کارکردگی تو پی آئی اے کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی ہے۔ عدالت نے عدالت نے دلائل سننے کے بعد مشرف رسول کی بطور چیف ایگزیکٹو پی آئی اے تقرری کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔