|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2018

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کو جمہوریت سے وابستگی کی سزادی دی گئی ہے 25 جولائی کو ارینج میرج نہیں تھی جبری شادی تھی جہاں مولوی صاحب سے بزور شمشیر نکاح پڑھایا گیا اور وہ بھی گواہوں کی غیر موجودگی میں نکاح پڑھایا گیا ہمیں تو بلوچ اکثریت پسندوں کیساتھ مل کر ہار وایا گیا۔

انتخابی مہم کے دوران بلوچ اکثریت پسند ہماری لیڈر شپ کے خلاف واجب القتل کے فتوے صاد ر کر تے رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’ آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ لفظ جمہوریت اٹھارویں صدی تک یورب میں کچھ اچھے مانوں میں استعمال نہیں ہو تا تھا جمہوریت سے مراد تھی بد معاشی ، افراتفری ، غنڈہ گر دی ،بتدریج جمہوریت کی معنی اور مطلب بدلتے گئے آج دنیا جہاں میں جمہوریت کا مطلب ہے ۔

زندگی کے تمام شعبوں پر بالادستی ، رول آف لاء ، فری ڈم آف پریس، انسانی حقوق کا احترام اور صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ملک میں بڑے بلند منصبوں پر بیٹھنے والے شخصیات کے ذہن میں غنڈہ گردی اور بد معاشی ہے ۔

ہمارے محترم چیف جسٹس صاحب نے تبصیرہ کرتے ہوئے کہا تھا ایسا لگتا ہے کہ چیف الیکشن کمیشن سو رہے تھے یہ چیف جسٹس کے اپنے الفاظ تھے سچ یہ ہے کہ صرف الیکشن کمیشن سو نہیں رہے تھے سارے ذمہ داران نہایت گہری نیند کی حالت میں تھے اور نگران وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ خراٹے لے رہے تھے ۔

یہ الیکشن آرینج میرج نہیں تھی جبری شادی تھی مولوی صاحب سے بزور شمشیر نکا ح پڑوایا گیا اور وہ بھی گواہوں کی غیر موجودگی میں آج نوبت یہاں تک پہنچی چند ایک کے علاوہ باقی سب پارٹیوں نے انتخابات کی نتائج کو مسترد کیا ہے ہماری جماعت اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کو جمہوریت سے وابستگی کی سزا دی گئی ہے جہاں تک ہماری جماعت کا تعلق بلوچستان میں ہمیں تو بلوچ اکثریت پسندوں کیساتھ مل کر ہار وایا گیا ۔

اس پورے انتخابی مہم کے دوان بلوچ اکثریت پسند ہمارے لیڈر شپ کے خلاف واجب القتل کے فتوے صادر کر تے رہے آواران، پنجگور میں ہمارے امیدواروں کے دفتر اور گھروں پر حملے کر تے رہے 25 جولائی کو فورسز کی موجودگی میں بد ترین دھاندلی کی گئی میں سمجھتا ہوں ۔

اپوزیشن پارلیمنٹ میں آکر زبردست دور اندیشی کا مظاہرہ کیا ہے ملک کو جس قسم کے چیلنجز درپیش ہے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تین کا کرنا پڑے گا نیا میثاق جمہوریت تخلیق کرنا پڑے گا ، اداروں کے درمیان مازآرائی کو ختم کرنے کے لئے جتنی جلد ہو سکے نتیجہ خیز مذاکرات کی جائے ہمارے بھائی رضار بانی کی تجویز ہے کہ گریڈ ڈائیلاک کا نام دیا جائے ، نہایت ضروری ہے کہ صوبوں کو مطمئن کرنے کے لئے قومی یکجہتی اور قومی اتحاد کو فروغ دینے کے لئے اٹھارویں ترامیم پر عملدرآمد کیا جائے۔