ڈی جی نیب بلوچستان نے کوئٹہ واٹر سپلائی منصوبے میں تاخیر اور غیر تسلی بخش کام کا نوٹس لے لیا ، کوئٹہ واٹر سپلائی منصوبہ کی لاگت 7 ارب سے 10 ارب تک جا پہنچی، اربوں روپے مالیت سے بچھائے گئے 1505 کلو میٹر پائپ لائن کے نقشہ جات کا کیوسپ کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ، تعمیراتی کمپنی این سی ایل نے 90 فیصد ادائیگی کے باوجود 30 فیصد کام بھی پورا نہیں کیا ۔
ڈی جی نیب نے این سی ایل سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف قانونی کاروائی کا فیصلہ کرلیاہے ، ڈی جی نیب بلوچستان مرزا محمدعرفان بیگ کا کہنا ہے کہ عوام کے لئے شروع کئے گئے پانی جیسے اہم منصوبے کی تکمیل یقینی بنائینگے ۔
ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان کا واٹر سپلائی منصوبے میں تاخیر اور غیر تسلی بخش کام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہناتھا کہ این سی ایل سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائیگی۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں پانی کا مسئلہ تشویش ناک صورتحال اختیار کر گیا ہے عوام کے لئے شروع کئے گئے پانی کے منصوبے میں مبینہ کرپشن اور تاخیری حربے استعمال کر کے قومی خزانے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچانے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائیگی۔
انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ این سی ایل سے منصوبے سے متعلق تمام ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔ قبل ازیں ڈی جی نیب بلوچستان کو منگی ڈیم منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، منصوبے کے ڈپٹی ایم ڈی نے بتایا منگی ڈیم کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔
نیب بلوچستان کی جانب سے پانی کے منصوبوں میں تاخیر اور مبینہ کرپشن کے خلاف نوٹس ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ گزشتہ کئی برسوں سے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پانی کی سپلائی کے حوالے سے منصوبوں کا اعلان کیا گیا اورخاص کر پٹ فیڈرکینال جیسا اہم منصوبہ جس پر بھاری اخراجات خرچ کئے جارہے ہیں مگر اب تک وہ مکمل نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔
اس طرح اہمیت کے حامل منصوبوں کی جانچ پڑتال ضروری ہے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں منصوبوں کو تعطل کا شکار بنانے کا مقصد ان میں کرپشن کرناہے ۔ آج کوئٹہ سمیت پورابلوچستان پانی کے اہم مسئلے سے دوچار ہے مگر ماسوائے اعلانات کے زمین پرکچھ نہیں دکھائی نہیں دے رہا۔
گزشتہ حکومتوں نے پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بڑے بڑے وعدے کیے اور منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا مگر آج تک یہ مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے اور روز بروز پانی کی سطح زیرزمین گرتی جارہی ہے جس کے تدارک کیلئے بھی کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں بنائی گئی ۔
ضروری ہے کہ منصوبوں کاپورا ریکارڈ طلب کرکے ان سے جڑے متعلقہ اداروں کے آفیسران سے معلومات لی جائے تاکہ حقائق سے عوام کو آگاہی ہو سکے اور کرپشن میں ملوث عناصرکو قانون کی گرفت میں لایاجاسکے۔
واٹرسپلائی منصوبوں میں تاخیر
وقتِ اشاعت : September 8 – 2018