اسلام آباد: فرانس میں واقع انٹرپول سیکریٹریٹ نے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی واپسی کے لیے 13جولائی کو ایف آئی اے کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں حکومت پاکستان کوآگاہ کیا ہے کہ سنگین غداری سمیت ریاست کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی سے متعلق معاملات انٹرپول کے آئین کی دفعہ3کے زمرے میں آتے ہیں اس لیے یہ پریکٹس رہی ہے کہ انٹرپول ریاست کی سیکیورٹی کیخلاف جرائم میں اپنے چینلزکے ذریعے ڈیٹا فراہم کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
روزنامہ ایکسپریس کودستیاب وزارت داخلہ کی 2 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ انٹرپول نے سنگین غداری کیس کے ملزم سابق صدرجنرل (ر)پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے معذرت کرلی ہے۔یہ رپورٹ سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔
سیکریٹری وزارت داخلہ کے سینئر جوائنٹ دلشاد احمد بابرکی تیارکردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کی جائیداد مقدمے سے منسلک کرنے کے لیے ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں،رپورٹ میں موقف اپنایا گیاکہ ملزم کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے موکل کو عدالت میںپیش ہونے کے لیے وطن واپسی پر فول پروف سیکیورٹی دی جائے اوردبئی کی عارضی رہائش گاہ پر واپسی کی اجازت دی جائے۔ملزم کے وکیل کی اس درخواست پر وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کو 3 مارچ 2018 کوخط لکھا تھا کہ وہ پرویز مشرف کی واپسی کے سفر اوران کی رہائس گاہ کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ ان کے لیے فول پروف سیکیورٹی کا بندوبست کیا جاسکے تاہم ابھی تک فاضل وکیل نے تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل کو دوبار یاددہانی کے خط بالترتیب17اور 28مارچ کو لکھے گئے جن کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے نہیں، رپورٹ کے ساتھ5 منسلکہ جات بھی جمع کرائی گئی ہیں جن میں مشرف کی جائیدادکیس سے اٹیچ کرنے کے اقدامات کی رپورٹ،پرویز مشرف کے وکیل کو لکھے گئے خطوط و دیگر دستاویزات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ انٹرپول کے جواب کی کاپی عدالت میں پیش کرے گی اور پراسیکیوٹرکی تقرری کے لیے مہلت طلب کیے جانے کا امکان بھی ہے۔