|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2018

کوئٹہ :  بلوچستان کے نوجوان تعلیم کو اپنا ہتھیار بنائیں اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ تب ہی ہو سکے گا جب قلم کو اپنا ہتھیار بنا کر دیگر صوبوں کے ساتھ تعلیم جیسے شعبوں میں ان کا مقابلہ کریں ہمارے نوجوان باصلاحیت ہیں انہیں دانستہ طور پر سہولتیں فراہم نہیں کی جا گئیں جس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کی سہولیات میسر نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ الحمد اسلامک یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر شکیل رحمان نے خطاب کیا ۔

اس موقع پروفیسر اورا جاوید ‘ افضل سلہری بھی موجود تھے مقررین نے اساملک یونیورسٹی کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل ستائش ہے کہ الحمد اسلامک یونیورسٹی جیسے ادارے کوئٹہ میں مختلف شعبوں میں طلباء و طالبات کی ذہنی ‘ شعوری ‘ فکری حوالوں سے تربیت کر رہے ہیں اور انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں ۔

ہمارے نوجوان باصلاحیت ہیں لیکن انہیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق سہولیات میسر نہیں کی گئیں جو ملک کے دیگر صوبوں میں حاصل ہیں آج بلوچستان میں چند ایسے ادارے ہیں جو بہتر اور مثبت طریقے سے تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ ہماری جدوجہد کے مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچستانی نوجوان ملک کے دیگر صوبوں کے برابر تعلیمی سہولیات میسر آ سکیں بی این پی کی ابتداء ہی سے یہ جہد رہی ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کیا جائے پڑھا لکھا بلوچستان ہی مستقبل کی ضامن ہے ۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان سے فرسودہ رشتوں کا خاتمہ تب ہی ہو سکتا ہے کہ بلوچستان کے ہر فرد تعلیم یافتہ ہو جس کیلئے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے قلم کو ہتھیار بنا کر ہی دوسرے صوبوں کے برابر جایا جا سکتا ہے ہم بلا رنگ و نسل ‘ قومیت بلوچستان میں حقیقی ترقی و خوشحالی اور تعلیم کے فروغ کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے ۔

حکومت وقت کو اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ سیاسی مداخلت کی بجائے بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح دے کر میرٹ پر اقدامات اٹھائے بلوچستان میں جو بھی حکمران آئے انہوں نے کبھی بھی تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات نہیں کئے ۔