|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2018

 اسلام آباد: سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق 24 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پی ایس او کے ذریعے پولیس افسران کو رات 10 بجے طلب کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ افسران کو آئی جی پنجاب کو بتائے بغیر طلب کیا، اس دوران مانیکا فیملی کے قریبی دوست احسن اقبال جمیل وزیراعلیٰ پنجاب کی دعوت پر ان کے دفتر آئے، احسن اقبال جمیل نے مانیکا خاندان کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات سے متعلق شکایت کی۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے خاور مانیکا کی بیٹی کا ہاتھ پکڑنے اور دھکے دینے کی بھی شکایت کی۔

ڈی پی او پاکپتن نے آرپی او اور وزیراعلیٰ کے سامنے پراعتماد طریقے سے اپنی پوزیشن واضح کی، ڈی پی او نے احسن اقبال جمیل سے کہا کہ اگر پیغامات کا مطلب کسی کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنا ہے تو میں نہیں جاؤں گا، ڈی پی او لوگوں کے ڈیروں پر نہیں جاتے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ آئندہ وزیر اعلیٰ کسی بھی پولیس افسر کو براہ راست اپنے دفتر طلب نہ کریں، اگر کسی افسر سے متعلق کوئی معاملہ ہو تو اسے آئی جی پنجاب کے ذریعے طلب کیا جائے۔