|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2018

بلوچستان لیویز فورس کی تشکیل نو کے ذریعہ اسے ایک پیشہ ورانہ اور متحرک فورس میں ڈھالنے کے لئے چار سالہ منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دے دی گئی ہے جس پر لاگت کاتخمینہ آٹھ ارب روپے ہے جسے چار مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ 

کابینہ نے محکمہ داخلہ کو لیویز فور س کو جانب سے تشکیل نو کے لئے پیش کی گئی سفارشات کا جائزہ لے کر انہیں حتمی منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے ہدایت کی ہے، لیویز فورس کو وسعت دیتے ہوئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے نئے آپریشنل ونگ، کوئک رسپانس فورس ونگ، جدید مواصلاتی ونگ، کاؤنٹر ٹیریرسٹ ونگ، بم ڈسپوزل ونگ، سی پیک سیکیورٹی ونگ، سماجی ومعاشی ترقیاتی منصوبوں کے تحفظ کا سیکیورٹی ونگ، اینٹیلجیس ونگ اور انوسٹی گیشن ونگ کے قیام کی ضرورت ہے جبکہ لیویز اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے تربیتی کورسزبھی شامل ہیں۔ 

بلوچستان کے 90فیصدعلاقے میں لیویز فورس تعینات ہے جس کی کل تعداداب تک لیویز حکام کے مطابق 23132 ہے جن میں سے 13227 اہلکار وں کو جدید خطوط پر تربیت فراہم کی گئی ہے جبکہ فیڈرل لیویز کی تعداد 6560ہے ، فیڈرل لیویز فورس کی تعداد میں کم از کم دو ہزار اہلکاروں کے اضافہ کے لئے صوبائی کابینہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔

وفاقی حکومت کوبھی چائیے کہ فیڈرل لیویز کی تعداد میں اضافہ کرکے صوبے کی معاونت کرے ،اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت فیڈرل لیویز کی تنخواہوں کی مد میں واجبات کی ادائیگی کے لئے فنڈزبھی فراہم کرے۔ 

موجودہ حکومت کی جانب سے اس اہم نوعیت کے فیصلے سے بلوچستان میں آنے والے وقتوں میں جرائم میں کافی کمی متو قع ہے ۔ لیویز فورس ایک ایسا ادارہ ہے جو مقامی افراد پر مشتمل ہے جو بہتر طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے سکتے ہیں جس کی خاص بات یہ ہے کہ وہ علاقے سے واقفیت رکھنے کے ساتھ ساتھ صوبہ کے معاشرتی وسماجی ڈھانچے سے مکمل آگاہ ہیں ، لیویز فورس کی وجہ سے اندرون بلوچستان نہ صرف دہشت گردی کے واقعات کم ہوتے ہیں بلکہ جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔

لیویزفورس اس وقت صوبہ کے 30سے زائد اضلاع میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ ان تمام اضلاع میں جرائم کی شرح شہری علاقوں کی نسبت کافی کم ہے ۔ لیویز فورس جہاں دہشت گردی سے نبردآزما ہے وہیں دیگر جرائم کی روک تھام کیلئے بھی سرگرم ہے ۔ 

بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں منشیات، چوری، ڈکیتی، قتل جیسے سنگین وارداتیں نہ ہونے کا سہرا لیویز فورس کے سر جاتا ہے۔ لہذاضروری ہے کہ لیویز جوکہ مقامی فورس ہے اس کی استعداد کار بڑھائی جائے اور اسے مزید سہولیات فراہم کی جاہیں تاکہ صوبہ میں رونما ہونے والے چھوٹے چھوٹے واقعات کا بھی خاتمہ کیا جاسکے۔