اسلام آباد: وزیرپٹرولیم غلام سرورخان کا کہنا ہے کہ 2018 میں گیس کمپنیوں کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے جس کے باعث گیس قیمتوں میں مجموعی طورپر25 فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے جب کہ گزشتہ دورحکومت میں قطرسے کیے جانے والے ایل این جی معاہدہ کی نیب تحقیقات کررہی ہے۔
اسلام آباد میں وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق بہت قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، 2013 میں گیس کمپنیاں منافع میں چل رہی تھیں لیکن 2018 میں گیس کمپنیوں کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے جس کے باعث قیمتوں میں مجموعی طور پر 20 سے 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔
غلام سرورنے بتایا کہ گیس کے نرخوں سے متعلق سلیب 3 سے بڑھا کر7 کردیے گئے ہیں، پہلے دو سلیب پر10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، صارفین کے لیے گیس کی تیسری سلیب میں 19 فیصد جب کہ گیس پربرآمد کنندگان صنعتوں کے لیے بھی سبسڈی دی جارہی ہے۔
وزیرپٹرولیم نے کہا کہ عام صارف کے لیے گیس کی قیمت میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاہم بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے، 200 کیوبک میٹر پرگیس کا بل 1851 سے بڑھ کر 2216 روپے، 100 کیوبک میٹر پر گیس کا بل 480 روپے سے بڑھ کر 551 روپے اور 50 کیوبک میٹر گیس کا بل 252 سے بڑھ کر 275 روپے ہوگا۔
وزیرپٹرولیم نے کہا کہ ایندھن کیلیے 60 فیصد صارفین ایل پی جی اور دیگر ذرائع استعمال کرتے ہیں، ایل پی جی پرتمام ٹیکسزختم کرکے 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے جب کہ ایل این جی صارفین کواربوں روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطرسے ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ گزشتہ حکومت نے کیا تھا اوراس معاہدے کو نیب حکام دیکھ رہی ہے۔