کوئٹہ: بلوچستا ن نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا ہے کہ سال2018-19کے پی ایس ڈی پی میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔
انفرادی نوعیت کے منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرکے اجتماعی منصوبوں کو نظرانداز کیا گیا ہے ۔ پی ایس ڈی پی میں خواتین اور معذور افراد سے متعلق کوئی منصوبہ شامل نہیں ہے ۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈرپر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے قائم شکایتی سیل کو بلوچستان کے تمام اضلاع تک توسیع دی جائے تاکہ غریب اور ضرورت مند افراد کے مسائل کے فوری حل کی راہ ہموار ہوسکے ۔
ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ حکومتوں میں سیاسی بنیادوں پر ہر حلقے کے کچھ مخصوص علاقوں کو ترقیاتی منصوبے دیئے گئے ہیں جن سے لوگوں کی محرومیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ مستونگ کے اٹھارہ منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں ۔
یہ تمام انفرادی نوعیت کے منصوبے ہیں ہم نے ایم ڈی جیز کے اہداف بھی حاصل کئے اور اب ایس ڈی جیز کی طرف جارہے ہیں ہمیں پی ایس ڈی پی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔
خضدار میڈیکل کالج ، تربت یونیورسٹی میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہیں اسی طرح چاکرخان یونیورسٹی بھی تاخیر کا شکار رہی ہے ہمیں اجتماعی منصوبوں کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے ۔
پی ایس ڈی پی میں احتجاجی منصوبوں کو شامل کیاجائے،شکیلہ نوید
وقتِ اشاعت : September 23 – 2018