اسلام آباد: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمودعباسی نے کہاہے کہ سمندر کے ذریعے سازوسامان کے آزادانہ نقل و حمل پرانحصار تجارت پر مشتمل اقتصادی نظام کی کامیابی کی کنجی ہے
سمندروں کے ذریعے ہونے والی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور اس عالمی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے جہاز رانی کی صنعت نہایت اہمیت اختیارکر گئی ہے ،پاکستان کی معیشت میں بحری تجارت کو ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت حاصل ہے۔
ہماری95 فی صد سے زائد عالمی تجارت سمندروں کے ذریعے ہوتی ہے ، سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی فعالیت سے میری ٹائم سیکٹر میں آنے والی تیزی سے پاکستان کی بحری تجارت میں کئی گنا اضافہ ہو گا کیونکہ ہماری بحری راہداریوں کو علاقائی ربط کی منفرد اہمیت حاصل ہے۔
یہ بات انہوں نے میری ٹائم کے عالمی دن کے موقع پراپنے ایک پیغام میں کہی۔ پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق عالمی اقتصادیات میں بین الاقوامی میری ٹائم انڈسٹری کے کردار کو اُجاگر کرنے اور جہاز رانی کی حفاظت، بحری سکیورٹی اور سمندری ماحول کی اہمیت پر توجہ مرکوزکرنے کیلئے دنیابھر میں ہر سال میری ٹائم کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس سال میری ٹائم کے عالمی دن کے لیے انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن نے ’’ہمارا ورثہ ۔ بہتر جہاز رانی۔ بہتر مستقبل ‘‘ کے موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ اس موقع پر اپنے پیغام میں امیرالبحر نے کہاکہ آج کی عالمگیر دنیا میں بحری تجارت اہم کر دار اداکر رہی ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں معاشرتی تبدیلی کا باعث بنتی ہے اور اُن کو آپس میں جوڑتی ہے۔
بحری تجارت کا پیمانہ اور اس کی حد ، جو حجم کے لحاظ سے دنیا کی تجارت کا 80فی صد اور مقدارکے لحاظ سے 70فی صد ہے، اس کے اہم کردار کی دلیل ہے۔کئی ممالک کی خوشحالی کا سمندری تجارت سے گہرا واسطہ ہے ۔ سمندر کے ذریعے سازوسامان کے آزادانہ نقل و حمل پرانحصار تجارت پر مشتمل اقتصادی نظام کی کامیابی کی کنجی ہے۔
عالمی تجارت جو زیادہ تر بحری راہداریوں کے ذریعے ہوتی ہے میں موجود معاشی خوشحالی کے مواقع نے گزشتہ چنددہائیوں کے دوران سمندروں کے باہمی رابطوں کو تقویت دی ہے جس کے نتیجے میں مشترکہ عالمی مفادات اور تجارتی آزادی جیسے تصورات نے جنم لیا ہے۔
پس، سمندروں کے ذریعے ہونے والی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور اس عالمی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے جہاز رانی کی صنعت نہایت اہمیت اختیارکر گئی ہے۔پاکستان کی معیشت میں بحری تجارت کو ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت حاصل ہے۔ ہماری95 فی صد سے زائد عالمی تجارت سمندروں کے ذریعے ہوتی ہے ۔
سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی فعالیت سے میری ٹائم سیکٹر میں آنے والی تیزی سے پاکستان کی بحری تجارت میں کئی گنا اضافہ ہو گا کیونکہ ہماری بحری راہداریوں کو علاقائی ربط کی منفرد اہمیت حاصل ہے۔کُل بحری تجارت کی صرف 16فی صد ترسیل پاکستان کے تجارتی جہازوں کا بیڑہ کرتا ہے جبکہ بقیہ ترسیل بین الاقوامی جہازوں کے ذریعے ہوتی ہے۔
ہم جب اپنے ملک کے لیے بحری تجارت کی اہمیت سے آگاہ ہیں تو عالمی جہاز رانی پر ہمارا انحصار اور نقل حمل کی مد وسیع زرِ مبادلہ کا استعمال ہماری شپنگ انڈسٹری کے احیاء کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔پاک بحریہ، مستقبل میں پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر میں ہونے والی ترقی کی ضروریات کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور میری ٹائم شعور وآگہی کے فروغ میں صف اوّل پر ہے، جس کی اشد ضرورت ہے۔
یہ مقصد ایک جامع میری ٹائم شعور وآگہی مہم کی منصوبہ بندی کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے جو میری ٹائم شراکت دارو ں کا پاکستان کی بحری اقتصادیات کے پوٹینشل کے بارے میں علم بڑھانے کی مختلف سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔ان سرگرمیوں کو عملی تحقیقی حل کی معاونت حاصل ہے جو ہماری میری ٹائم صنعت کی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
آج اس اہم دن کے موقع پر پاک بحریہ میری ٹائم سیکٹر میں بالعموم اور جہازرانی کی ترقی میں بالخصوص مکمل تعاون کا عزم کرتی ہے ۔ ہمیں قوی یقین ہے کہ یہ خود کفالت اور پائیدار اقتصادی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہو گا اور بین الاقوامی تجارت کو سہل بنائے گا۔میں اُمید کرتا ہوں کہ بحری اقتصادیات کی ترقی کے حصول میں تمام شراکت داروں کا بھر پور اور اجتماعی تعاون حاصل ہو گا۔
گوادر بندرگاہ سے ملک کی بحری تجارت میں اضافہ ہوگا ، سربراہ پاک بحریہ
وقتِ اشاعت : September 27 – 2018