کوئٹہ: زمیندار کسان اتحاد کے مرکزی صدر آغا لعل جان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ سندھ کی جانب سے بلوچستان کو ارسا ایکٹ 1991ء کے مطابق بلوچستان کے گرین بیلٹ کو ملنے والے روزانہ 15 ہزار کیوسک پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وزیر اعلیٰ سندھ کو جو ذمہ داری سونپی گئی ہے اس کو نبھاتے ہوئے دونوں صوبوں کے چیف ایگزیکٹو مل بیٹھ کر اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر کے بلوچستان کے گرین بیلٹ ، زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے کو تباہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے صوبے کے زمینداروں حاجی دین محمد ، بدر بلوچ ، میر سنجرانی ، باول دین سمیت دیگر زمینداروں کے وفود سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ 1991ئے مطابق بلوچستان کی کینال پٹ فیڈر کینال کو 6700 کیوسک اور کیرتھرکینال کو 2400 کیوسک پانی اسی طرح بلوچستان کے علاقے نصیرآباد اور گرین بیلٹ کو پانی فراہم کرنے والی دیگر کینال جس میں اوچ کینال ، مانجھی پور کینال ، خانواہ کینال سمیت دیگر کینالز کو روزانہ کی بنیاد پر 15 ہزار کیوسک پانی صوبہ سندھ سے بلوچستان کو ملنا ہے لیکن صوبہ سندھ گزشتہ کئی عرصے سے اس کی خلاف ورزی کرررہا ہے اور 2017-18 میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ماضی کی حکومتوں نے اس مسئلے کے حل کیلئے آواز بلند کی لیکن تاحال اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکا ۔
ارسا ایکٹ کے مطابق پانی تقسیم کے فارمولے پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ سندھ ایریگیشن اور بااثر زمیندار بلوچستان کو اس کے حصے کا پانی فراہم نہیں ہونے دیتے سندھ ایریگیشن اور بلوچستان ایریگیشن کا عملہ اور بااثر زمیندار پانی کی فراہمی میں کرپشن کر کے زمینداروں کو نقصان پہنچا کر اپنے ذاتی مفادات حاصل کرتے ہیں کم پانی کی وجہ سے بلوچستان کے زمینداروں کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے انہیں زرعی شعبے سے پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ۔
موجودہ حکومت نے ماضی کی حکومتوں کی طرح اس مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا تاحال اس کے حل کیلئے کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آسکا آغا لعل جان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے گرین بیلٹ اور دیگر صوبے میں اس پانی سے سبزیاں ، چاول ، گندم ، سرسوں ، ٹماٹر، پیاز ، کپاس سمیت دیگر اجناس پیدا کی جاتی ہے لیکن پانی کی بندش کی وجہ سے بلوچستان کے زمینداروں کو فائدے کی بجائے شدید نقصان اٹھانا پڑرہا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ صوبے کے زمیندار اور گرین بیلٹ میں کاشتکاری کرنے والے فاقہ کشی تک جاپہنچے ہیں ۔
مارچ 2018 سے اب تک ضلع نصیر آباد اور گردونواح میں سندھ سے ملنے والے پانی کا بلوچستان کو شدید شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وزیر اعظم عمران خان نے اس مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک کمیشن بنایا ہے جس میں رابطہ کمیٹی کے طور پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پر مشتمل کمیشن قائم کی گئی ہے اور دونوں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کہ جس سے بلوچستان کے زمینداروں کو فائدہ پہنچے ۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ ایریگیشن اور بلوچستان ایریگیشن کا عملہ اور سندھ کے بااثر زمیندار بلوچستان کے پانی کو روک کر اس پر لوٹ کھسوٹ کے ذریعے کرپشن کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ 2017۔18 میں مسئلہ کے حل کیلئے دونوں صوبوں کی حکومتوں اور وزراء4 اعلیٰ نے مل کر حل کی کوشش کی لیکن کچھ حاصل نہ ہوسک انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں کے وزراء4 اعلیٰ زمینداروں کے نمائندوں ، سینیٹرز ، اراکین قومی صوبائی اسمبلی اور ارباب اختیار مل بیٹھ کر بلوچستان کے گرین بیلٹ زراعت ، لائیو سٹاک کو تباہی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ لوگوں کا ذریعہ معاش چلتا رہے ۔
انہوں نے کہا کہ تمام کینالوں کی بھل صفائی میں کرپشن اقرباء4 پروری کا بازار گرم ہے کیونکہ ماضی میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے کھالوں اور ان کینالز میں مٹھی بھر گئی ہے جس کی بھل صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کا بہا? کم ہے جس کی وجہ سے زمینداروں کو پوری مقدار میں پانی نہیں مل رہا بھل صفائی کیلئے بھی انتظام کیا جائے۔
حکومت بلوچستان کے گرین بیلٹ ، زراعت اور لائیو سٹاک کو تباہی سے بچائیں ، آغا لعل جان
وقتِ اشاعت : September 28 – 2018