|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2018

اسلام آباد: سینٹ اجلاس میں حکومتی وزراء کی عدم موجودگی کی وجہ سے ضمنی مالیاتی بل پر بحث مکمل نہ ہوسکی اور کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کردیا گیا ۔

بجٹ پر بحث میں اپوزیشن اراکین نے ضمنی مالیاتی بل میں بلوچستان کے ترقیاتی منصوبے نکالنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبوں کے مابین نفرتوں میں اضافہ ہوگا اجلاس میں فاٹا کے سینیٹر اورنگزیب خان نے فاٹا میں بحالی کیلئے فوری طور پر فنڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔

جمعہ کے روز ایوان بالا میں ضمنی مالیاتی بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر سردار اعظم موسی خیل نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کیلئے نہ تو سابقہ ترقیاتی پروگرام اور نہ موجودہ ترقیاتی پروگرام میں فنڈز مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں اور خصوصاً بلوچستان کے متعلق نفرت کے بیچ بورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان بنایا ہے ہم اس کے کس طرح مخالف ہونگے انہوں نے کہا کہ موجودہ ضمنی مالیاتی بل سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا اس سے غریب عوام کیلئے مزید مشکلات پیدا ہونگی انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے شمسی ٹیوب ویل منصوبے کو ترقیاتی پروگرام سے نکالا گیا ہے اس طرح وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل بلوچستان کے دیگر منصوبے بھی ختم کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ ضمنی مالیاتی بل کو مسترد کرتے ہیں ۔

سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے آغاز کے موقع پر قوم کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ان پر عملدرآمد نظر نہیں آرہا اورابھی تک کوئی بھی پالیسی سامنے نہیں آئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں متبادل توانائی کے حصول پر ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی ہے ابھی تک صرف چھپن لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو ان کے عوام کے سامنے کئے گئے وعدے یاد دلاتے رہیں گے ۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ موجودہ حکومت سے عوام نے جو امیدیں وابستہ کی ہیں اس میں کوئی سچائی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو موثر اور جامع معاشی پالیسی بنانا ہوگی محض ٹیکس لگانے سے ملک کو درپیش مسائل حل نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک ملک کے نوجوانوں کیلئے کوئی پالیسیاں شامل نہیں کی ہیں سابقہ حکومت کے ترقیاتی بجٹ سے اقتصادی راہداری کے چار منصوبے ختم کئے گئے ہیں اسی طرح تعلیم کے کئی منصوبے ختم کئے گئے ہیں کسی حکومت کے پاس ملک کے معاشی مسائل کے حل کیلئے کوئی بھی قابل بندہ نہیں ہے اس موقع پر انہوں نے بجٹ بحث کے موقع پر ایوان میں حکومتی وزیر کی عدم موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی ۔