|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2018

لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کرکے ڈیرے بنارکھے ہیں، یہ لوگ بدمعاشوں کی پیروی کرکے نیا پاکستان بنانے چلے ہیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جوہر ٹاون میں قبضہ مافیا کے سرغنہ منشا بم کے خلاف شہری کی درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

کیس میں نامزد ملزمان تحریک انصاف کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر، ایم پی اے ندیم عباس بارا اور ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ملک کرامت کھوکھر کو ملزم منشا بم کی سفارش کرنے پر طلب کیا تھا۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس بارا نے رونا شروع کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اوراندر آکر رونا شروع کردیتے ہو۔

ایم پی اے ندیم عباس بارا نے استدعا کی کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کروائے، مقدمات میں میری غلطی ثابت ہوئی تو استعفی دے دوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو، تم لوگوں میں اتنی جرات نہیں کہ استعفی دے دو۔

چیف جسٹس نے ایس ایس پی سے استفسار کیا کہ منشا بم کون ہے؟۔ جس پر ایس پی پولیس نے عدالت کو بتایا یہ جوہر ٹاؤن کا بہت بڑا قبضہ گروپ ہے، منشا بم اپنے بیٹوں کے ساتھ جوہر ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے کرتا ہے اور اس کے خلاف 70 سے زائد مقدمات درج ہیں عدالت کے حکم پر کارروائی کی تو سفارشیوں کے فون آنا شروع ہوگئے۔
چیف جسٹس نے ایس پی سے استفسار کیا کہ سفارش کے لیے کس کا فون آیا؟۔ جس پر ایس پی پولیس نے بتایا کہ منشا بم کی گرفتاری روکنے کی درخواست پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر نے کی۔

چیف جسٹس نے ملک کرامت کھوکھر سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی والوں نے کب سے بدمعاشی شروع کردی، کیا لوگوں نے آپ کو بدمعاشی کرنے کے لیے ووٹ دئیے ہیں، پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کرکے ڈیرے بنا رکھے ہیں، یہ لوگ بدمعاشوں کی پیروی کرکے نیا پاکستان بنانے چلے ہیں، میں کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔

چیف جسٹس نے ایم این اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج انکوائری میں قبضہ گروپ کی پیروی ثابت ہوئی تو ملک کرامت کھوکھر تم اپنے گھر بطور ایم این اے واپس نہیں جاؤ گے۔

ملک کرامت کھوکھر نے مؤقف پیش کیا کہ میں کسی منشا بم کو نہیں جانتا، میں نے ایس پی کو نہیں ڈی آئی جی کو فون کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ایک بار پھر مکالمہ کرتے ہوئے ملک کرامت کھوکھر سے کہا کہ ملک کرامت کھوکھر تم نے جھوٹ بولا تو یہاں سے ایم این اے کی حیثیت سے واپس نہیں جاؤ گے، اس ڈی آئی جی آپریشنز کو بلائیں جس نے سفارش کی۔ بعدازاں چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز کو طلب کرلیا۔