اسلام آباد: وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کے ہیلی کاپٹر پر بھارتی چیک پوسٹ سے فائرنگ کی گئی ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر سول ہیلی کاپٹر پر لائن آف کنٹرول سے متصل پاکستانی گاوٴں تروڑی میں سفر کر رہے تھے کہ اس دوران ہیلی کاپٹر پر بھارتی چیک پوسٹ سے فائر کیا گیا۔
ایل او سی پر تعینات دونوں ملکوں کی افواج کی جانب سے ایک دوسرے کو فضائی نقل و حرکت کی باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر کی فضائی نقل و حرکت کی بھی پیشگی اطلاع دی گئی تھی جب کہ ہیلی کاپٹر کا سفید رنگ ظاہر کرتا تھا کہ وہ سول ہیلی کاپٹر ہے۔
واقعے سے متعلق بھارتی فوج اور میڈیا نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جارحیت کا جواز پیش کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی ہے کہ پاکستان سے آنے والا سفید سول ہیلی کاپٹر ایل او سی پار کرکے آیا جس پر بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں سے ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی، فائرنگ کے بعد ہیلی کاپٹر واپس چلا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ میرے پاس کوئی گن شپ ہیلی کاپٹر نہیں پرائیویٹ ہیلی کاپٹر تھا جس میں میرے ساتھی وزرا موجود تھے اور ہم اپنی حدود میں ہی تھے کہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے فائرنگ کردی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں کوئی جنگی جنون نہیں چاہتے لیکن صاف نظر آرہا ہے کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
بھارتی فوج کی جانب سے سول ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کا واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کی ہٹ دھرمیوں اور دہشتگردی کا پردہ چاک کیا۔