|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2018

کراچی / کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیرمین نے اپنے ایک بیا میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ( پلڈیٹ) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجیسلیشن اینڈ ٹرانسفرینسی ( یو این ڈی پی )کے زیر اہتمام سندھ گورنمنٹ کیساتھ طلبا یونین کی بحالی کے حوالے سے ایک گورنمنٹ اور اپوزیشن کا مشترکہ کانفرنس کا انعقادکرایا اور مشترکہ طور پر یہ طے ہوا کہ تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کے الیکشن کرائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ پلڈیٹ چونکہ ایک ادارہ وہ حکومت بلوچستان اور وفاق کو بھی طلبا یونین کی بحالی کے حوالے سے کوئی کانفرنس بْلائیں کیونکہ اسوقت بلوچستان سمیت ملک بھر میں کیمپس پالیٹکس نا ہونے کی وجہ سے تعلیمی اداروں اور ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور جنونیت تیزی کیساتھ بڑھ رہی ہے اور سوسائٹی تیزی کیساتھ ڈیپولٹیسائیز ہو رہا ہے چیرمین بی ایس او پجار نے موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں طلبا یونین فعال تھے تو پروگریسیو سوچ اور روشن خیال و شعوری جدوجہد تیزی کیساتھ بڑھ رہی تھی اور جب ضیا الحق نے طلبا یونین پہ پابندی عائد کی اسی دن سے طلبا سیاسی شعور سے دور ہوتے جارہے ہیں اور انکے اثرات ترقی پسند اور جمہوری اداروں پہ پڑھ رہے جسکی وجہ سے تعلیمی اداروں میں علمی و سیاسی اور اکیڈمک سرگرمیوں کی بجائے مذہبی انتہا پسندی میں شدت آرہی ہے انہوں نے کہا کی اس قبل سمیٹ کے سابق چیرمین رضا ربانی صاحب نے بھی تمام یونیورسٹیز کو الیکشن کرانے کی اعلان بھی کی تھی مگر تاحال اس پہ عمل درآمد نہیں ہوئی ہے گورنمنٹ بلا تاخیر طلبا یونین کی بحالی کے حوالے سے تمام تعلیمی اداروں کو الیکشن کرانے کی پابند کرے تاکہ طلبا کے مسائل کے حل کیلے اْنکو مزید سڑکوں اور ایلیوں کا راستہ اختیار نہ کرنا پڑے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تعلیمی بہتری کیلے روز نئے بلند و بھاگ دعوی کرتے ہیں مگر عملی طور پر تعلیمی اداروں میں کوئی کام نظر نہیں آرہا اگر گورنمنٹ یہ سوچ رہا ہو گا کہ اب بھی باشعور نوجونوں کو جھوٹی اعلانات اور بیانات تک دلاسہ دونگا تو یہ انکی بول ہی کیونکہ اب سوسائٹی باشعور ہوچکا ہے وہ چیزوں کو بہتر جانتا ہے سیاستدانوان کے سیاسی بیانات کا اچھی طرح ادراک ہے انہوں مزید کہا کہ سیاسی نمائندے نعرہ تو مظلوم اور غریب عوام کے لگاتے ہیں مگر جب صاحب اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں تو اپنی نمود و نمائش اور کرپشن کے بہترین مثال قائم کرنے کی دوڑ میں ہوتے ہیں کہ تاکہ کل کوئی میرا بدعنوانی کا ریکارڈ نہ تھوڑے تو اسطرح کے عوام دشمن نمائندہ سے چْٹکارہ حاصل کرنے کے لیے نوجوان اپنی ایک سنجیدہ قیادت لانے کے لیے جدوجہد کریں اور طلبا یونین کی بحالی سے طلبا کی سیاسی و شعوری تربیت کیساتھ ساتھ انکی صلاحیتوان کو بھی بروئے کار لایا جائے گا اور یہ کیمپس پالیٹکس سے نکلے ہوئے سنجیدہ و بالغ علمی نوجوان آگے چل کر اپنے علاقے اور قومی کے نوجونوں کی بہتر نمائندگی کر سکتا ہے اور پْرانے سیاستدانوں کے فریبوں سے عوام سے کو چٹکارہ دلائیں گے اور اس سماجی پسماندگی کا وہ بہتری انداز میں اکیڈمک اور علمی بنیاد پر اس نابرابری اور تعلیمی پسماندگی کے خلاف آواز بلند کرے گی انہوں نے کہا طلبا یونین کی بحالی کے حوالے سے تمام ترقی پسند جمہوری طلبا تنظیموں سے طلبا تحریک چلانے کے لیے اپیل کرتے ہیں کیونکہ اسی میں ہماری بلائی ہے