|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2018

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت خفیہ فیصلے کرنے لگی ہے ۔

وزیر اعظم کے مشیروں اور معاونین کو بغیر حلف اٹھائے قومی خفیہ دستاویزات تک رسائی دینا آئین پاکستان کے ساتھ غداری ہے، ملک کے خفیہ اور معاشی معائدے اگر مشیروں تک پہنچیں گے تو انکا نتیجہ کویتی بریف کیس اور بٹوے جیسا حال ہوگا، توہین رسالت قانون میں تبدیلی کی کوششیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاوس میں جمعیت سعودیہ کے عدیل پیرزادہ کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی خفیہ فیصلے کرنے لگی ہے وزیراعظم کے مشیروں اور معاونین کو بغیر حلف اٹھائے کس حیثیت میں قومی خفیہ دستاویزات تک رسائی دی گئی ہے وزراء کو کسی حد تک قومی خفیہ معائدوں کی آئین میں گنجائش ہے لیکن مشیروں اور معاونین کو حکومت نے کس لیئے یہ چھوٹ دے رکھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 1973 کے آئین میں ترمیم کرکے مشیروں کے اختیارات میں اضافہ کرکے اپنی ناکامی کا ثبوت دیا ہے آئین پاکستان اسکی اجازت نہیں دیتا انہوں نے کہا کہ اگر مشیروں اور افسروں کو ان دستاویزات تک رسائی دی گئی ہے تو اسکا حشر بھی کویتی وفد کے بریف کیس اور بٹوہ کی طرح ہوگا کسی دن یہ مشیر ہمارے ملک کے اہم دفاعی معائدے ملک کے دشمنوں کے حوالے کردینگے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے کو فوری طور پہ واپس لیں ورنہ یہ آئین کیساتھ غداری کے ضمرے میں آئیگا ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اکثر مشیر اور معاون انکے دوست ہے اس لئیے انکے اختیارات میں اضافہ کردیا گیا ہے ہم سمجھتے ہے یہ سیاسی نابالغ ہے انہوں نے آئین کو پڑھا ہی نہیں کس طرح ملک کے فیصلوں کو مشیروں کے حوالے کیا جارہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کرنے کی کوششیں پھر سے شروع ہے ہم واضح کردینا چاہتے ہے اگر حکومت نے ترمیم کی کوشش کی تو حکومت خود بچ نہیں پائیگی۔