|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان کے وکلاء تنظیموں نے ضلعی انتظامیہ کے رویے اور اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ سٹی کی معطلی کے خلاف ضلع کچہری سے ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دیا وکلاء کے دھرنے اور احتجاجی ریلی کے باعث زرغون روڈ بند ہونے کے باعث کوئٹہ شہر میں ٹریفک جام اور اسکولوں کی چھٹی کے دوران طلباء و طالبات اور والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ۔

وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں تمام وکلا تنظیمیں مشترکہ طور پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ضلعی انتظامیہ کا رویہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ سے خراب رہا ہے مگر اس مرتبہ وہ اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے وکلانے 2 گھنٹے تک بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کے بعد آگے کے لاعمل طے کرنے تک دھرنا موخر کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روزوکلاء تنظیموں نے ضلعی انتظامیہ کے رویے اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے معطلی کے خلاف ریلی اور اجتماعات پر پابندی کے باوجود ریلی نکالی اور بلوچستان اسمبلی تک لانگ مارچ کیا کوئٹہ میں 7روز گزرنے کے باوجود وکلا اور ضلعی انتظامیہ کے مابین تنازعہ حل نا ہوسکا ۔

دفعہ 144 کے نافذ کے باوجود قانون دان قانون شکنی کرنے سٹرکوں پر نکل آئے اے سی سٹی کی معطلی اور وکلا کے خلاف مقدمات واپس لینے کا مطالبہ لئے وکلا بلوچستان اسمبلی پہنچے اوردھرنادے دیا وکلا مطالبات کے حق میں نعرے بھی لگاتے رہے احتجاجی ریلی مختلف شاہراوں سے ہوتی ہوئی بلوچستان اسمبلی پہنچ گئے ۔

وکلا کی جانب سے مطالبات تسلیم ہونے تک اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا وکلا کا انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی بعد میں احتجاجی وکلا نے بلوچستان ہائیکورٹ کا رخ کر لیا وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کا رویہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ سے خراب رہا ہے مگر اس مرتبہ وہ اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں تمام وکلا تنظیمیں مشترکہ طور پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے انتظامیہ وکلا کے مطالبات تسلیم کرنے میں ناکام رہی وکلا اور ایپکا کے احتجاج کے پیش نظر محکمہ داخلہ بلو چستان نے شہر میں دفعہ 144 عائد عائد کررکھی ہے گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران وکلا کی گاڑیوں کے ہٹانے پر تنازعہ ہوا تھا۔

دریں اثناء کوئٹہ میں وکلا تنظیموں کے دھرنے سے سریناہوٹل ،کبیربلڈنگ ،مشن چوک تک بھی سخت ٹریفک جام رہی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں وکلانے 2 گھنٹے تک بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کے بعد آگے کے لاعمل طے کرنے تک دھرنا موخر کر دیا۔