|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2018

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے سعودی عرب کو گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کے معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے سابق وزیرخزانہ کی طرف سے مختلف محکموں میں غیرقانونی طور پر تقرر کئے گئے افراد کو برطرف کر دیا گیا ہے ، ملک بھر میں سرکاری عمارتوں کے متبادل استعمال کی حکمت عملی طے کرنے کیلئے وفاقی وزیر پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے ٗ وزیراعظم ہاؤس میں ریسرچ یونیورسٹی بنانے کے بھی توثیق کر دی ہے جبکہ وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جو بڑی سر مایہ کاری کریگا ٗ سرکاری ملازمین میں کئی ایسے افراد بھی ہیں جو کبھی دفتر نہیں آئے اور پنشن کے حق دار ہوگئے ۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سعودی عرب کو گوادر میں تیل ریفائنری لگانے کے معاہدے کی منظوری دی ہے ۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جو یہاں بڑی سرمایہ کاری کریگا ۔فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وفاقی وزیرِ خزانہ کی جانب سے جن افسران کو تعینات کیا گیا تھا انہیں ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔برطرف ملازمین میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد، فرسٹ وومن بینک کی صدر طاہرہ رضا، زرعی ترقیاتی بینک کے صدر اور سی ای او سید طلعت محمود، ایس ایم ای بینک کے صدر احسان الحق خان کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔جن ریگولیٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک شمس الحسن، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کی چیئرپرسن ایم ایس ودیا خلیل، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کے رکن ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد اکبر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی حکومت نے غیر قانونی طریقے سے سرکاری افسران کو تعینات کرنے کا اختیار سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو دیا تھا۔ہم نے قانونی ماہرین سے رائے لی جس پر ماہرین نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ کی طرف سے کی گئی تقرریاں غیر قانونی ہیں جس پر انہیں ہٹا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے کہا تھا کہ وزیرِاعظم ہاؤس کو ایک یونیورسٹی بنائیں گے تاہم اس معاملے کو آگے بڑھانے کیلئے کابینہ کی ایک کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں شفقت محمود ٗ ڈاکٹر شیریں مزاری ٗ عبد الرزاق داؤد ٗ ڈاکٹر عشرت حسین اورایچ ای سی کے چیئر مین شامل ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس کی 98 گاڑیوں میں سے 71 گاڑیاں بیچنے کے لیے پیش کی گئیں جن میں سے 62 گاڑیاں فروخت ہوگئیں جن سے حکومت کو 18 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی، اسی طرح 8 بھینسوں کو فروخت کرکے اس سے 23 لاکھ روہے وصول ہوا۔انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد وزیرِاعظم ہاؤس کے اخراجات کو کم سے کم کیا جائے۔فواد چوہدری نے کہا کہ صرف ریڈیو پاکستان کے پیشن کا بجٹ ایک ارب روپے سے زائد ہے جبکہ سرکاری ملازمین میں کتنے افراد ایسے بھی ہیں جو کبھی دفتر نہیں آئے لیکن اب وہ بھی پنشن کے حق دار ہوگئے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ وفاق، خیبرپختوا اور پنجاب کی ملکیت میں آنے والے 2 ہزار 4 سو 67 کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو قابل استعمال بنانے کے لیے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی جائزہ لے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک کمشنر کا اوسط گھر 35کنال اور ڈپٹی کمشنر کا 32کنال پر مشتمل ہے جو ملک قرضوں میں گھرا ہوا ہے اور عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں کیا اتنے بڑے گھروں میں افسران رہنے کے متحمل ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں 528ملازمین تھے جو کم ہوکر اب صرف چاررہ گئے ہیں تاہم کسی کو ملازمت سے نہیں نکالا گیا اور انہیں دیگر محکموں میں بھیجا جائیگا ۔اس موقع پر وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام محمد سرور نے کہا کہ گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں وزیر اعظم کا تاریخی استقبال کیا گیا۔