|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2018

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری اطلاعات سابق ترجمان حکومت بلوچستان جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ ماضی کی طرح آج بھی وفاق کے روئیے میں کسی قسم کی تبدیلی نظر نہیں آہی ،بلوچستان میں ریفائنری لگانے کے معاہدے پردستخط کرنے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کو اعتماد میں لینے کی بات افسوسناک اورقابل مذمت ہے ، یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہی ، میر جان محمد بلیدی نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لیکر آنے والی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ روئیے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ،حکومت کی جانب سے پہلے ریفائنری لگانے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے اور اس کے بعدبلوچستان کو اعتماد میں لینے کی بات کرنا افسوسناک عمل ہے اس کے باوجود بھی بلوچستان نیشنل پارٹی نے فنانس بل پر پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بی این پی کے پاس پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے،وزیر اعظم عمران خان نے بی این پی کے چھ نکات اسی دن دفن کردئیے تھے جب انہوں نے افغان مہاجرین کو شہریت دینے کا اعلان کیا تھا، جان بلیدی کا مزید کہناتھا کہ بی این پی نے صوبائی تصرف میں آنے والے اختیارات کے محکموں پر وفاق سے معاہدہ کرکے صوبائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے گیس و تیل کے علاوہ تمام معادنیات صوبائی تصروف میں آتے ہیں جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تیل و گیس کا پچاس فیصد بھی صوبائی ملکیت میں آتا ہے ،بی این پی ابتک امید سے ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اور بی این پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اس دن ہوا جب عمران خان نے افغانوں کو شہریت دینے کا اعلان کردیا اور سردار اختر مینگل صاحب کا خود بیان ہے کہ افغانوں کی شہریت کے حوالے سے پارلیمنٹ فیصلہ کریگی یعنی انکے اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی کوئی اہمیت نہیں۔