مستونگ: چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے سراوان ہاؤس کانک میں میرسکندرخان ملازئی کے ہمراہ میڈیاکے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے تمام آکائیوں کو مکمل اختیارات دینے سے ہی ملک چلایاجاسکتاوفاق تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے سے احساس محرومی میں اضافہ ہوتاجارہاہیں۔بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کا حق ہیں بلوچستان کے لیڈرشپ کو اعتماد میں لیئے بغیر سی پیک وریکوڈک پر معائیدے کیئے جارہے ہیں۔جوکہ بلوچستان کے عوام کو ناقابل قبول ہیں۔بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر فائدہ دیگر حاصل کررہے ہیں اور بلوچستان کے عوام پینے کے پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔اور زندگی کے تمام بنیادی صہولیات سے محروم ہے.بلوچ قوم پر جوظلم ہورہاہیں بلوچ نوجوانوں کواٹھااٹھا لاپتہ کیاجارہاہیں انکی مسخ شدہ لاشیں برآمدہوتی جارہی ہیں۔ ان تمام مظالم و ناانصافیوں کے خلاف بلوچ قوم کو اتحاد واتفاق کی ضرورت ہیں۔تقسیم درتقسیم کی وجہ سے ہم آج اپنے وسائل پر اختیار کے حصول سے دور ہے اور انشاء اللہ ہم اپنے حقوق اتحاد واتفاق کے ساتھ جمہوری طریقے حاصل کرنے میں ضرور کامیاب ہونگے۔انھوں نے کہاکہ اگر دیکھاجائے کہ سرکاری امیدوار ہو یا کوئی دوسرا امیدوار ہو۔وہ چھاتے ہیں اور انکا مصقد ہیکہ نواب ہار جائے کوئی بھی جیتے مگر میں نہ جیتوں۔مگر انشاء اللہ میں مستونگ کے عوام کی بھر پور تعاون اور انکی ووٹ کی طاقت سے جیت جاؤنگا۔انہوں نے کہاکہ مستونگ میرا گھر ہے مجھے جب جب موقع ملا میں نے کے عوام کی اجتماعی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کیا۔مستونگ میں شہید نواب غونث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال،یونی ورسٹی کیمپس،ڈیجیٹل لائیبریری،ٹیکنیکل ٹرنگ سینٹر،ایجوکشنل اینکلو سیمت دیگر اہم عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے۔انھوں نے کہاکہ عوام نے موقع دیاتو میں اپنے علاقہ کے عوام کی خوشحالی،ترقی، زراعت سمیت دیگر عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھاؤں گا۔اس موقع پر مستونگ کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئیسینکڑوں سیاسی رہنماؤں اور قبائیلی عمائیدین بھی موجود تھے۔اس موقع پر میر سکندرخان ملازئی کی قیادت میں ہندوپنچائیت مستونگ کے صرد مکھی رادے شام ناگ دیو نے ہندوپنچائیت مستونگ کی جانب سے اپنے حمایت اور 14اکتوبر کوہونے والے ضمنی الیکشن میں نواب اسلم خان رئیسانی کو ووٹ دیکر کامیاب بنانے کا عظم بھی کیا۔
ملک چلانے کیلئے تمام اکائیوں کو ان کے اختیارات دینے ہونگے ، نواب اسلم رئیسانی
وقتِ اشاعت : October 6 – 2018