|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2018

گزشتہ حکومت نے کوئٹہ کیلئے 3 میگا پروجیکٹس کا اعلان کیا تھا، ساڑھے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم ان میگا پروجیکٹس کیلئے مختص کی گئی۔ ان منصوبوں میں سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس وے کی تعمیر، نواں کلی فلائی اوور، سریاب روڈ کی تعمیر ومرمت شامل تھی۔ سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس کی تعمیر کیلئے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔

سریاب روڈ کی تعمیر ومرمت کیلئے ایک ارب جبکہ نواں کلی فلائی اوور کی تعمیر کیلئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔ سابق وزیراعظم کے اعلان کردہ منصوبو ں میں سے صرف سٹی نالہ پر ایکسپریس وے کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری ہوئے، دو سال کی تاخیر کے بعد منصوبے کی فزیبلٹی مکمل کرلی گئی جبکہ منصوبے پر کام کا آغاز آج دن تک نہیں ہوسکا ۔ کوئٹہ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے چار ارب روپے کی لاگت کے 8 منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھا ۔

ایک ارب کی لاگت سے مکمل ہونے والا گوالمنڈی چوک فلائی اوور، ایک ارب روپے کی لاگت سے جی پی او چوک انڈر پاس، پچاس کروڑ کی لاگت سے سبزل روڈ کی وسعت ومرمت، تیس کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت وسعت جس پر اب کام جاری ہے جبکہ 50 کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کا منصوبہ، بیس کروڑ کی لاگت سے ریلوے اسٹیشن کے قریب فوڈ اسٹریٹ کی تعمیر، پچاس کروڑ کی لاگت سے سریاب روڈ کی تعمیراور پندرہ کروڑ روپے کی لاگت سے شہر کی خوبصورتی کا منصوبہ شامل تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کردہ پیکج کی طرح سابق وزیرعلیٰ بلوچستان کے اعلان کردہ پیکج پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ 8 منصوبوں میں سے صرف کوئٹہ کو خوبصورت بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد ممکن ہوا۔ گوالمنڈی فلائی اوور کے منصوبے پر تاحال کوئی کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ منصوبے کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے تاہم اب تک فنڈز ہی جاری نہیں کئے گئے ۔

ایک ارب روپے کی لاگت سے بنایا جانے والا جی پی او انڈر پاس بھی سرد خانے کی نظر ہوچکا ہے، منصوبے کی فزیبلٹی پر بھی کام تاحال نہیں شروع ہوسکا، پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے سبزل روڈ کی مرمت وتوسیع اور تیس کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت وتوسیع کا اعلان کیا گیا جبکہ سریاب روڈ کی تعمیر ومرمت کیلئے پچاس کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی مگر یہ منصوبے بھی اعلانات سے آگے نہ بڑھ سکے۔

پچاس کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کے منصوبے کا اعلان کیا گیا مگر یہ منصوبہ بھی دیگر منصوبوں کی طرح فائلوں تک محدود رہا اور اس پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب بیس کروڑ کی لاگت سے فوڈ اسٹریٹ بنانے کا اعلان کیا گیا مگر منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اب تک اقدامات کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

نئی بننے والی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے عوامی مفادات کے ان منصوبوں پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کے احکامات صادر فرمائیں کوجو تعطل کا شکار ہیں تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل میں بھی کمی آسکے۔