لاہور: سابق وزرائے اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا بغاوت کیس میں ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہوگئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے کیبنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
فل بنچ نے اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا جب کہ کیبنٹ ڈویژن کے جواب کو بھی ناکافی قرار دیا۔ عدالت نے کہا آئندہ سماعت پر بتایا جائے کہ سابق وزیر اعظم کے متنازع انٹرویو پر کیبنٹ ڈویژن نے آرٹیکل چھ کے تحت کیا کارروائی کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ معاملہ پیمرا سے متعلقہ ہے جس پر بنچ کے رکن جسٹس مسعود جہانگیر نے باور کرایا کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی وفاقی حکومت کا کام ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ عدالت نے صحافی سرل المیڈا کے پیش ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لے لیے اور ان کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی عدالت کے اندر اور باہر موجود رہی۔ کارکنان نے نواز شریف کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی، جب کہ مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف بھی سخت احتجاج کیا گیا۔
لیگی کارکنوں کی دھکم پیل سے کمرہ عدالت کے دروازے کے شیشے ٹوٹ گئے جب کہ پولیس اور کارکنوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ رش کی وجہ سے نواز شریف کو بھی عدالت میں جانے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ ووٹ کو عزت دو اور ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگائے گئے۔