کوئٹہ: نئی وفاقی حکومت نے بلوچستان سے شائع ہونیوالے اخباروں کے سرکاری اشتہارات مکمل طور پر بند کردئیے گئے ہیں جو نہ صرف بلوچستان صوبے کے عوام کو یکسر مسترد کرنے اور وفا ق کی ایک اہم اکائی بلوچستان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کے مترادف ہے۔
بلکہ پاکستان کی وحدت کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔یہ قرارداد کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی بلوچستان کمیٹی کے چیئرمین انور ساجدی کی زیر صدارت اجلاس میں منظور کی گئی۔
قرارداد میں بلوچستان کے اخبارات کے ساتھ وفاقی محکمہ اطلاعات کے غیر منصفانہ، جابرانہ اور غیر حقیقت پسندانہ رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ آئے دن وفاقی حکومت کے نمائندے اور ادارے یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ ملک کا معاشی مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے۔
اور ریکوڈک کے سونے کی کانیں اور صوبے کے دیگر وسائل ملک کو معاشی بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کردینگے جبکہ وفاقی حکومت کا عمل ان کے دعوؤں کے متضاد ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کو صرف بلوچستان کے ساحل و اس کے قدرتی وسائل سے دلچسپی ہے جبکہ وہاں بلوچستان کے عوام، ترقی، اداروں اور اخبارات سے کوئی غرض نہیں جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ سی پیک بلوچستان میں ہے لیکن اس سے متعلق تمام اشتہارات پنجاب ،سندھ ،پختونخواء ،کشمیر اور گلگت بلتستان کے اخبارات کو جاری ہورہے ہیں۔
جبکہ بلوچستان کے اخبارات کو سی پیک اور اس سے متعلق اشتہارات سے بھی محروم رکھا جارہاہے۔ اجلاس میں وزیر اعظم جناب عمران خان سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان سے متعلق وفاقی حکومت کی موجودہ غیر منصفانہ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے بلوچستان سے متعلق اپنی میڈیا پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیں وگرنہ وفاق کے اہم حصے بلوچستان پر منفی اثرات مرتب ہونگے ۔
اجلاس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے اخبارات کوصوبائی حکومت سے جاری ہونیوالے اشتہارات کی فہرست و تفصیلات روزانہ کی بنیاد پر ویب سائٹ پر آویزاں کی جائے۔ اجلا س میں مزید کہا گیا کہ آزادی صحافت پر جبری بندش اور غیر اعلانیہ سنسرشپ کا خاتمہ کیا جائے تاکہ عوام کو اطلاعات تک آگاہی حاصل ہوسکے۔
اجلاس میں اخباری صنعت بالخصوص بلوچستان کے اخبارات کو درپیش انتہائی تشویشناک و سنگین صورتحال پر غورکیا گیا۔ سی پی این ای کے نائب صدر عارف بلوچ (بلوچستان ایکسپریس)، سینئر اراکین رضاالرحمن (سنچری ایکسپریس کوئٹہ)، جاوید احمد (روزنامہ اعتماد)، حاجی خلیل (روزنامہ جنگ)، خلیل احمد(بلوچستان ٹائمز)، منیر بلوچ(روزنامہ نوائے وطن بلوچی)، آصف بلوچ(روزنامہ آزادی کوئٹہ)، علی لہڑی (روزنامہ عصر نو مستونگ/گوادر)، رشید بیگ (ماہنامہ محور)اور نعیم صادق (روزنامہ شال/گوادر ٹائمز) نے شرکت کی ۔