تربت: بی این پی عوامی کے قائم مقام صدر ،ایم پی اے سیداحسان شاہ نے کہاہے کہ پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ارکان کی اکثریت ہمارے پاس ہے مرکزی کابینہ کا ایک بڑا حصہ ہمارے پاس ہے اس لئے ہم پر پارٹی توڑنے کاالزام خام خیالی کے سواکچھ نہیں ،2،4افراد کاگروپ پارٹی نہیں ، پارٹی کوتوڑنے نہیں دیں گے بلکہ مزید مضبوط ومنظم صورت میں عوام کے پاس جائیں گے۔
پارٹی میں موجود آئینی بحران کوحل کرنے کا واحد ذریعہ کونسل سیشن ہے ، ان خیالات کااظہار انہوں نے بی این پی عوامی کے ورکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ بی این پی عوامی میں جو بحرانی صورتحال آئی ہے اس سکا زمہ دار کچھ افراد ہیں جو وزارت کی خاطر پارٹی کے آئین سے کھیل رہے ہیں۔
آج کے اجلاس کا مقصد پارٹی کو بچانااور منظم رکھنا ہے کیوں کہ میں کوئی گورپ نہی بنانا چاہتا بلکہ میر اسرار اور اسد کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن میں آئیں اور ہمارے ساتھ مل جائیں اورر پارٹی کو متحد رکھیں کیوں کہ پارٹی کی سی سی اور کابینہ میں اکثریت اراکین ہمارے ساتھ ہیں 2اور4افراد کسی پارٹی کو نہیں توڑ سکتے ہیں ان کے پاس کوئی اکثریت نہیں ہے۔
آئینی طور پر وہ اکیلے ہیں پارٹی کا بالادست تریں ادارہ کونسل سیشن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت تقسیم بلوچ، بلوچستان اور ہمارے مفاد میں نہیں کیوں کہ بلوچستان میں سیاسی صورتحال بے حد خراب ہے انتخابات میں جو نتیجہ آتا ہے وہ ہمارے سامنے ہے ایسے میں اگر ہم مذید تقسیم کا شکار ہوگئے تو اس کا اثر مذید منفی صورت میں آئے گا۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں معاشی صورتحال انتہائی خطر ناک ہوگئی ہے۔
پنجاب، سندھ اور کے پی کے والوں نے مل کر پاکستان کو لوٹ لیا بلوچستان کسی دور میں لوٹ مار میں شامل نہیں رہا چور پنجاب خود ہے اور اس کے بدلے میں ہمارے وسائل بیچ کر الزام لگا تا ہے ۔ ریکوڈک منصوبے کو بیچ کر اس سے کروڈوں ڈالر کمائے گئے ہیں سی پیک کے نام پر پنجاب اور میں تھرمل پاور پروجیکٹ ااور اورینج ٹرین سمیت کئی منصوبے شروع کئے گئے مگر گوادر اب تک پیاسا ہے ہم نے سی پیک کی حمایت کی ہے۔
لیکن سی پیک کے47ارب ڈالر میں سے26ارب ڈالر اب تک مل گئے ہیں ان میں سے ایک پیسہ بلوچستان پر خرچ نہیں کیاگیا ہے بلوچستان کے معاملے میں حکمرانوں نے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا جو افسوس کا مقام ہے ہمارے ساتھ اس طرح کی زیادتی کسی صورت ہم قبول نہیں کرینگے اس کے لیئے ضروری ہے کہ بلوچستان کو ایک مضبوط سیاسی اور منظم قومی جماعت ہو۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ایک کروڈ نوکریو ں اور پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے کاا علان کیا ہے اگر اس میں بلوچستان کو اس کا معقول حصہ مل جائے تو یہاں پر بے روزگاری اور ناانصافی کا خاتمہ ممکن ہوگا لیکن ہمارے خدشات یہ ہیں کہ بلوچستان پہلے کی طرح نظر انداز ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد، قومی وسائل کے تحفظ اور اہم منصوبوں کو بچانے کے لئے ایک قومی جمہوری سیاسی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔
جو آئینی حدود میں رہ کر بلوچستان کے مفادمیں سیاست کرے جس کا فائدہ صرف اور صرف بلوچوں کو پہنچے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی عوامی کے رہنما معتبر حاجی برکت رند نے کہاکہ میر رؤف رند کی نااہلی کا فیصلہ پارٹی ورکروں کی کامیابی ہے الیکشن میں جس بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے ہمارے ووٹ چرائے گئے اس کا اثر آج ہمارے سامنے ہے۔
یہ اللہ کی گرفت ہے مخالفین پرجنہوں نے عوام کے بجائے اقتدار کی راہیں کہیں اور تلاشیں انہیں اب سبق ملنا چاہیے۔ اجلاس سے بی این پی عوامی کے مرکزی قائم مقام جنرل سیکرٹری میر غفور احمد بزنجو،قاضی نور احمد، مراد جان گچکی، خان محمد جان گچکی ، خان محمد بلوچ، خلیل کٹور، صادق تاجر، خالد رضاء، گل خان، غنی موسی، محمد عظیم گچکی، ڈاکٹر محمد حیات،محمد اقبال،حاجی فدا، التاز سخی، میجر کریم بخش، کہدہ داؤد، عبدالطیف، منظور احمد اور سراج بیبگر نے بھی خطاب کیا۔