|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2018

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو محکمہ آبپاشی کی جانب سے محکمانہ امور اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں سندھ کے ساتھ صوبے کے پانی سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ اور دونوں صوبوں کے محکمہ آبپاشی کے حکام کے ہمراہ سکھر بیراج کا دورہ کریں گے تاکہ زمینی حقائق کے مطابق پانی کی تقسیم کے مسئلے کو دیرپا بنیادوں پر افہام وتفہیم کے ساتھ حل کیا جاسکے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہناتھاکہ ڈیموں کے نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ لاکھوں ایکڑ فٹ سیلابی پانی ضائع ہوجاتا ہے، اگر اس پانی کو ذخیرہ کرنے کی سہولت موجود ہو تو نہ صرف صوبے میں زراعت کے لئے وافر پانی دستیاب ہوسکتا ہے بلکہ اس سے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے۔ 

ہمیں ڈیمزاور بلوچستان کے نہری نظام کی بہتری اور توسیع کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے وفاق کا تعاون ناگزیر ہے اس ضمن میں وفاقی حکومت سے فنڈز کی فراہمی کے لئے رابطہ کیا جائے گا۔بلوچستان میں بارشوں کی کمی کے باعث زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گررہی ہے اور کاریزیں خشک ہورہی ہیں، اس صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے محکمہ آبپاشی کو قابل عمل سفارشات کی تیاری اور زیر تعمیر ڈیمز کی فوری تکمیل کویقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ 

سیکریٹری آبپاشی نے 100ڈیمز پروجیکٹ کی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ منصوبے کے پیکج ون کے تحت 2400ملین روپے کی لاگت سے 20ڈیمز مکمل کرلئے گئے ہیں،پیکج ٹو کے تحت 4500 ملین روپے کی لاگت سے 26ڈیمز پر نوے فیصد کام جبکہ پیکج تھری کے تحت 8500 ملین روپے کی لاگت سے 20ڈیموں پر 30فیصد کام مکمل کیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کی وفاقی پی ایس ڈی پی میں پیکج فور کے تحت 34ڈیمز کی تعمیر کا منصوبہ شامل کیا جائے گا۔ 

شادی کور ڈیم کا منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور اس کے ذریعہ پسنی کو پانی کی فراہمی شروع کردی گئی ہے، انہوں نے طوئے ور بتوزئی ڈیم قلعہ سیف اللہ، بسول ڈیم اورماڑہ، ہنگول ڈیم ،پیلارڈاٹ ڈیم آواران، حلک ڈیم ہرنائی، نولنگ ڈیم جھل مگسی، وندر سٹوریج ڈیم، گارک سٹوریج ڈیم خاران،حب ڈیم اور حب کینال کی ری ڈیزائننگ اور پٹ فیڈر کینال کے توسیعی منصوبے کے بارے میں بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد میں اضافہ ہوگا ۔

زیر زمین پانی کے ذخائر بھی بہتر ہوسکیں گے۔ بلوچستان میں اس وقت پانی کا بحران شدت اختیارکرتا جارہا ہے صوبے میں ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہوچکی ہے ،یہ ایک اچھا اقدام ہے کہ پانی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سندھ حکومت سے بات چیت کی جائے ، نیزپٹ فیڈرکینال ،کچھی کینال جیسے اہم منصوبوں پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ ان منصوبوں سے نہ صرف بلوچستان میں پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا بلکہ یہاں کی زراعت جو تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

،اس کو بھی بچایا جاسکے گا۔ جبکہ مانگی ڈیم جو گزشتہ حکومت کا اعلان کردہ ہے جس پر اب تک کام جاری ہے اس کی موجودہ حالت کیا ہے اس کابھی جائزہ لیا جائے۔ مانگی ڈیم کی تعمیر کا مقصد یہی تھا کہ اس سے کوئٹہ شہرکو پانی فراہم کیا جائے گا کیونکہ کوئٹہ شہر کے تقریباََ تمام علاقے اس وقت پانی سے محروم ہیں اور ٹینکی مافیا کے رحم وکرم پر ہیں۔ 

لوگ اتنی سکت تک نہیں رکھتے کہ وہ ٹینکر کے ذریعے پانی خریدیں۔نیز غیر قانونی ٹیوب ویلزکنکشنز کے خلاف بھی سختی سے کارروائی کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے پانی کی سطح روز بروز گرتی جارہی ہے۔ ان تمام عوامل کو مد نظر رکھ کر ہی ہم بلوچستان میں پانی کامسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرسکتے ہیں۔