|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2018

پولیس ریفارمز، کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ، لیویزفورس کی تنظیم نو،قومی شاہراہوں کی تعمیر، بلوچستان انسٹی آف کارڈیالوجی اور کینسر ہسپتال کی تعمیر کے منصوبوں اور بلوچستان کے سمندری حدو د میں غیرقانونی ٹرالنگ کی روک تھام سمیت منصوبوں کی سیکیورٹی سے متعلق امور کا گزشتہ روز اجلاس کے دوران جائزہ لیا گیا۔

پولیس اور لیویز فورس کی استعداد کار میں اضافے کے لئے وسائل کی فراہمی، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو اے کے تحت قومی شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبوں کی جلد تکمیل، بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور کینسر ہسپتال کی تعمیر کے منصوبوں پر عملدرآمد کے آغاز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو اقدامات کی ہدایت کی گئی۔

جبکہ کمانڈر سدرن کمانڈ نے اہم منصوبوں کی سیکیورٹی، بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور کینسر ہسپتال کی تعمیر کے منصوبوں اور پولیس اور لیویز کو تربیت کی فراہمی کے لئے پاک فوج کی جانب سے مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی ۔

بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے منصوبے کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ حکومت بلوچستان اور پاک فوج کے اشتراک سے بنایا جارہا ہے اور جلد منصوبے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہونگے اور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔ 

اسٹیٹ آف دی آرٹ کارڈیالوجی سینٹر چھاؤنی کے حدود سے باہر تعمیر کی جارہی ہے جہاں عام لوگوں کی آسان رسائی ممکن ہوگی، اس کا مقصد عوام کو امراض قلب کے جدیدعلاج کی فراہمی ہے، منصوبے میں میڈیکل کالج اور نرسنگ اسکول کا قیام بھی شامل ہے۔

کینسر ہسپتال کے مجوزہ منصوبے کے لئے اسپنی روڈ پر اراضی کا انتخاب کیا گیا ہے اور صوبائی پی ایس ڈی پی میں منصوبے کے لئے دوارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کی جانب سے کینسر ہسپتال کی تعمیر میں معاونت کا یقین دلایا ہے اس کے لیے ٹرسٹ کے ماہرین جلد کوئٹہ آئیں گے۔ 

سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں بلوچستان پولیس ایکٹ تیار کیا جارہا ہے جس کا مقصد اصلاحاتی عمل کے ذریعہ پولیس کی استعداد کار اور کارکردگی میں اضافہ کرکے پولیس پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ 

اجلاس کو لیویز فورس کی تنظیم نو کے چار سالہ منصوبے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جبکہ کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے متعلقہ حکام کو منصوبے کے آغاز کے تمام مراحل 10نومبر 2018تک مکمل کرکے اس پر عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 

اجلاس میں ڈیرہ بگٹی میں کچھی کینال سے زیر کاشت آنے والی اراضی کی سیٹلمنٹ ، کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ اور واٹر چینلز کی تعمیر کے منصوبوں کی جلد تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔

ہوشاب، آواران، خضدار ،رتوڈیرو سیکشنز پر پیشرفت ، خضدار شہداد کوٹ شاہراہ، بیلہ آواران روڈ، ژوب ڈی آئی خان روڈ سمیت دیگر قومی شاہراہوں کے زیر تکمیل منصوبوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ ایم ایٹ کے ہوشاب آواران خضدار سیکشن، بسیمہ خضدار روڈ، آواران بیلہ روڈ کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا جس سے ان علاقوں میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ 

بلوچستان میں اس وقت سب سے اہم منصوبے قومی شاہراہوں کی تعمیر ہے بلوچستان میں عوام کو سفری سہولیات میسر نہیں، شاہراہوں کی خستہ حالی کے باعث عوام چند میلوں کا سفر طویل گھنٹوں میں طے کرتے ہیں ۔

صرف ایک مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیرقابل تعریف عمل ہے جس سے مکران جانے والے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لہٰذا بلوچستان ایک بڑا صوبہ ہے یہاں شاہراہوں کی تعمیر ضروری ہے تاکہ دور دراز کے غریب عوام سفری سہولیات سے استفادہ کرسکیں۔