چھتر واسیوں کی خبر لی جائے۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اس دیس کے واسی کئی سال قحط جھیلتے رہے کئی سال افلاس برداشت کرتے رہے کئی سال بدامنی کا سامنا کرتے رہے۔یہ دیس تو ابھی بدل رہا تھا بزرگ واسی اپنے دیس لوٹے تھے ان کے چہرے کھل اٹھے ان کی امیدیں بر آئیں۔وہ قحط زدہ بدامن ماضی کو بھلا چکے تھے۔وہ اس دیس میں پھر سے جی اٹھے تھے۔وہ کھل کھلاتی لہلہاتی جھومتی فصلوں کو دیکھ کر شاد ہوتے تھے وہ تابناک مستقبل کے خوابوں سے ابھی نہیں نکلے تھے پھر اچانک سب کچھ ملیا میٹ ہو گیا۔سب کچھ مون سون بارشوں کی نذر ہو گیا سب کچھ سیلاب برد ہوگیا۔نہ رہنے کے لیے گھر بچے نہ کھانے کے لیے اناج۔کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں جانور بہہ گئے۔