خدایا رحم فرما، میرا ملک ڈوب رہا ہے۔۔۔ پاکستان کے متعدد علاقے سیلاب کی نظر ہو چکے ہیں۔ کئی جانیں جا چکی ہیں۔ متاثرین بے یارو مددگار ہیں۔۔۔ یہ برِصغیر کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب بن گیا ہے جہاں رپورٹ کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں فصلیں، گھر، مال مویشی اور زمینیں برباد ہو چکی ہیں۔ بے سرو سامانی کا عالم ہے۔۔ خدایا رحم فرما…
Posts By: اسماء طارق
تلاش کی لو
آج کے دور میں جب کوئی کہتا ہے نہ ہم پر بس آنکھیں بند کر بھروسہ کرو تو حیرت ہوتی ہے…یعنی دماغ کا استعمال شروع سے ہی ممنوع کر دیا گیا ہے۔ جبکہ ایسا تو خدا نے کبھی نہیں کہا، وہ کہتا ہے جانو، سمجھو پرکھو اور مانو۔
فرار کی راہ
دماغ آج پھر بے ڈھنگی سوچوں میں الجھنے لگا، جنہیں اگر سلجھانے کی کوشش کرو تو بندہ خود الجھ جائے۔ آپ لاکھ کوشش کرو جان چھڑانے کی مگر ان سے فرار کا کوئی راستہ نہیں۔
ٹوٹا دل
جنابِ عالی کیسے ہیں ، شب و روز خوب گزر رہے ہیں۔ کئی دنوں سے لکھنے کا من تھا مگر فرصت ہے کہ ملتی ہی نہیں۔۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ لکھنا بھول گیا ہوں مگر اب حالات اور اپنی ذات کے گرداب میں کچھ الجھ سا گیا ہوں۔ یوں تو ہم زمانے بھر کی باتیں کرتے ہیں اور وہ بھی کرتے ہیں جو کرنے کے قابل نہیں اور نہ ہی ہمارا ان سے کوئی لین دین ہے۔ ہمارے ہاں آجکل میٹیریلز پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔ ہر کوئی پیسہ کمانا چاہتا ہے اور کمانا بھی چاہیے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ مگر ایک بہت اہم ایشو ہے جسکو ہم ہمیشہ نظرانداز کرتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو ایموشنل انٹیلیجنس نامی کسی چیز کے متعلق کبھی نہ بتاتے ہیں اور نہ ایسے مواقع فراہم کرتے ہیں جہاں وہ اس کو سیکھ سکیں۔ ایموشنل انٹیلیجنس کو اگر سادہ زبان میں سمجھیں تو اسکا مطلب ہے اپنے جذبات اور احساسات کو سمجھنا اور انھیں بر وقت استعمال کرنا۔ اسی طرح دوسروں کے جذبات اور احساسات کی بھی قدر کرنا۔
مہذب انسان کی بنیادی اخلاقیات
کچھ ایسی اخلاقیات پیش خدمت ہیں جو آپ کو مہذب دکھنے میں مدد دے سکتی ہیں.
کیا تشدد ضروری ہے
الیکٹرانک اور سوشل میڈیا دیکھ دیکھ کر جب خود کو خاطر خواہ پریشان کر لیا تو جی چاہا کہ تھوڑا افاقہ کرنا چاہیے…فارغ وقت میں اور کیا کیا جاسکتا تھا… ٹی وی بند ہوا تو سوچنے لگی کہ زندگی کیسے محدود ہو گئی ہے، سڑکیں ویران ہو گئی ہیں، سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں… ہمیں تو کورونا سے لڑنا تھا مگر ہم تو آپس میں ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔جانے کیوں ہمیں انصاف پانے کیلیے پہلے بے انصافی کرنا پڑتی ہے، انسانیت کو مجروح کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں مسلمانوں کی ساکھ کو بچانا ہے ،ان کی ناموس کی حفاظت کرنی ہے. بیشک اس کو ہر صورت میں یقینی بنانا چاہئے۔
کیا فیمینزم ایک گالی ہے
فیمینزم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔زمانہ قدیم سے لیکر عورتیں اپنے حقوق کی جدوجہد کرتی آرہی ہیں، جانے کیوں لوگوں نے فیمینزم کو گالی بنا دیا ہے حالانکہ فیمینزم تحریک سے زیادہ ایک سوچ ہے جس سے مراد ہے کہ خواتین کے لیے انسانی حقوق کی فراہمی کی بات کی جائے، وہ حقوق جو ہر انسان کو اس کی پیدائش ساتھ ہی دیئے گئے ہیں۔ اس میں فرق کو ختم کرنے کی بات کی جائے، تعلیم کی بات کی جائے۔ پیدائش پر افسردہ نہ ہوا جائے اور نہ ہی لڑکیوں کو مار دیا جائے۔ گوشت کی بوٹی اسے بھی اتنی ہی ملے جتنی بھائی کو دی گئی ہے۔ اور ایسا کرنے میں کیا گناہ ہے۔
عوام کا بندر اور سیاست کے مداری
دنیا کے ہر کھیل میں ایک ہتھیار (ٹول) ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ کھیل کھیلا جاتا ہے اور سیاست وہ کھیل ہے جہاں وہ ہتھیار دوسرا انسان ہے جس کے ذریعے سارا کھیل کھیلا جاتا ہے اور جیتا جاتا ہے کوئی بھی سیاست دان اس انسانی ہتھیار کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے۔ عام الفاظ میں اس ہتھیار کو عوام کہتے ہیں جو ان سیاست دانوں کی تقدیر پلٹ سکتی ہے۔ اس لیے پوری کوشش کی جاتی ہے کہ یہ عوام دماغ سے پیدل ہی رہے اور دماغ کو استعمال نہ کر پائے اس مقصد کے لیے ایسے حربے استعمال کیے جاتے ہیںجس سے عوام کے جذبات کو ابھارا جاتا ہے۔
مخافط ہی ٹھہرا قاتل
2 جنوری 2021 کو اسلام آباد کا نوجوان اسامہ عوام کے رکھوالوں کے ہاتھوں لقمہ اجل بن جاتا ہے۔ اور یہ کوئی پہلا کیس نہیں ہے۔ اب تو آئے دن ہمارے شہری پولیس کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔ کبھی پولیس مقابلے میں تو کبھی کسی اور جرم میں۔ پنجاب پولیس میں تو یوں لگتا ہے جیسے غنڈے بھرتی ہوتے ہیں جنکا کام ہی غنڈہ گردی کرنا ہے۔
مسکرایا کیجئے، اچھا لگتا ہے
مسکرایا کیجئے ، اچھا لگتا ہے… غم ہلکا لگتا ہے… غم اور خوشی زندگی کا حصہ ہیں… چاہتے ہوئے بھی آپ انہیں جدا نہیں کرسکتے.. الگ نہیں کرسکتے مگر زندگی جینا تو ہے، تو پھر غموں پر کڑھنے اور رونے کی بجائے کیوں نہ خوشیوں کا ہاتھ تھام لیا جائے… ایسا نہیں ہے کہ زندگی میں صرف غم ہی ہو، اندھیرا ہی ہو… روشنی بھی ہے…. خوشی بھی ہے، بس ہمیں اس طرف بھی دیکھنا ہے… ہاتھ بڑھانا ہے…. اسے تلاش کرنا ہے اور بانٹنا ہے… یہی تو زندگی ہے. ہمیں کوشش کرنا ہے کہ ہم تلخیوں اور محرومیوں کو پس پشت ڈال کر خوشیاں ڈھونڈنا اور بانٹنا سیکھ جائیں۔