بدلائو کی چڑیا

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کہتے ہیں کسی شہر میں ایک پاگل رہتا تھا جو روزانہ شہر کے دروازے پر کھڑا ہو جاتا اور سارا دن چلاتا رہتا، لوگو اٹھ جائو اب… اپنے حق کے لیے لڑو… کب تک یونہی غلامی کرتے رہو گے… لوگ اس کی باتوں پر ہنستے اس کا مذاق اڑاتے، کہ غلامی ختم ہو گی کیسے ہو گی کون کرے گا… کس کو موت آئی ہے عذاب اپنے سر لینے کی … پاگل ناقابل برداشت ہو جاتا تو وہ اسے پتھر مارتے مگر وہ پاگل بھی ڈھیٹ تھا مار کھاتا رہتا مگر پھر شروع کر دیتا وہی رام لیلا … آخر لوگوں نے فیصلہ کر لیا کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے….. بس وہ پاگل روز صبح شروع ہو جاتا۔

امید کی کرن

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ایف ایس سی کا زمانہ تھا… انتہائی دباؤ کی فضا… نمبروں کا پریشر، ڈاکٹر جو بننا تھا تب پتہ ہی نہیں تھا کہ زندگی میں میڈیکل اور انجینئر کے علاوہ بھی کچھ ہوتا ہے… فارغ وقت ہونا تو پی ٹی وی کا ڈرامہ دیکھ لینا یا کوئی ناول پڑھ لینا… مگر واصف علی واصف سے بھی تھوڑا اٹریکشن تھا وہ بھی اس طرح کہ نویں میں دوست اپنے بابا کی لائبریری سے ان کی ایک کتاب لائی.. تھوڑی پڑھی تو ایسے لگا جیسے یہ میری بات کر رہے ہیں۔

فرصت

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

سلام سناؤ کیسے ہو، کئی دنوں سے تم سے بات کرنے کا من تھا مگر فرصت ہے کہ ملتی ہی نہیں.. ایسا نہیں ہے کہ تم یاد نہیں ہو مگر اب حالات اور اپنی ذات کے گرداب میں ایسا الجھ گیا ہوں کہ تمہیں فرصت سے یاد کرنے کی فرصت نہیں۔ یوں تو حالات نارمل ہو رہے ہیں مگر جانتے ہو اب حالات کے نارمل ہونے سے بھی ڈر لگتا ہے، اس ابنارمل زندگی کی عادت سی ہو گئی ہے اب تو یہی نارمل ہے۔ عجب حالات و واقعات ہیں باہر بھیڑیوں کی حکومت ہے جو چیر پھاڑ کرنے کو ہر لمحہ تیار ہیں، کوئی محفوظ نہیں سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے… ہر کوئی ڈر رہا ہے، سب گونگے بہرے ہیں بس اندھا دھند بھاگ رہے ہیں۔

کچھ بڑا مت کیجئے

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

لکھنے کا بالکل دل نہیں تھا، میں نے تو آرام سے موبائل اور اپنے پسندیدہ ٹی وی شوز دیکھ رہی تھی کہ اچانک ایک آرٹیکل نظر سے گزر گیا……. خواجہ سرا سے متعلق تھا، ان کی کہانی تھی اور وہ تمام عوامل جو انہیں وہ بننے پر مجبور کرتے ہیں جو وہ نہیں بننا چاہتے…….کہاں سے شروع کروں اور کیا کہوں،…………… مجھے ہمیشہ بڑے دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہم اخلاقی لحاظ سے انتہائی گرے ہوئے لوگ ہیں اور یہی ہماری ناکامی کی وجہ بھی ہے۔۔۔۔۔۔ بہترین ملک ہوتے ہوئے جو قدرت کے خزانوں سے مالامال ہے۔۔۔۔۔ اور بہترین امت ہوتے ہوئے بھی ہم آج کیوں رسوا ہیں کیونکہ ہم میں اخلاقیات نہیں ہے۔۔۔۔

پاکستان لیڈر شپ پروگرام

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ہم اپنے پیارے “پاکستان” کو پھلتا اور پھولتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں. ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کی مثبت تصویر ابھرے……. لیکن ہم صرف چاہنے اور سوچنے تک ہی محدود ہیں… ہم نے کبھی یہ معاملہ زیر غور نہیں لایا کہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا نمبر آگے آنے کی بجائے پیچھے کی طرف کیوں جارہا ہے. ہماری نوجوان نسل پڑھ رہی ہے…… ڈگریوں کے انبار اکٹھے کر رہی ہے……..جب ہمارے بچے اسکولوں میں جا رہے ہیں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے اساتذہ اپنی محنت اور لگن سے تعلیم کے زیور سے پوری قوم کو آراستہ کر رہے ہیں تو پھر ہمارا ملک بجائے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے تنزلی کی طرف محو سفر کیوں ہے؟

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

علامہ اقبال کا مصرعہ پڑھتے ہی نظر خودبخود ماضی اور حال کے اوراق کو کنگالنا شروع کر دیتی ہے جہاں حکمرانی سے غلامی تک کی ساری داستان اپنے سیاق و سباق کے ساتھ منتظر تھی پھر آزادی کی جدوجہد اور اسکا حصول، ورق بدلتے ہیں مگر کہانی جاری رہتی ہے۔۔ مگر اس سب میں کچھ افراد اپنی انفرادی حیثیت سے اہمیت کے حامل ہیں۔۔ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے ایک فرد واحد کا نام ہے جس نے ایک خواب دیکھا اگر وہ یہ خواب نہ دیکھتا تو آزادی کا ستارہ نہ چمکتا۔۔۔ محمد علی جناح ایک فرد واحد کا نام ہے جس کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ اگر وہ نہ ہوتا تو پاکستان کا ہونا ممکنات میں سے نہ ہوتا تو کچھ غلط نہ ہوگا۔۔ پاکستان نام تجویز کرنے والا نوجوان بھی فرد واحد تھا۔۔۔ پاکستان کے ایک غریب علاقے میں پلنے والا یتیم بچہ جسے ساری دنیا ایدھی کے نام سے جانتی ہے، فرد واحد تھا۔۔۔

احتیاط احتیاط اور احتیاط

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کیا کہہ رہے ہو۔۔۔ چلا کیوں رہے ہو۔۔ کیاااااااا۔۔۔ جانا ہے۔۔کہاں جانا ہے۔۔۔احمد کی سالگرہ ہے۔۔۔۔کیا۔۔۔۔پارٹی کرنی ہے۔۔۔۔ اور میں بھی چلوں۔۔۔ کیا بات کرتے ہو۔۔۔۔۔۔ میں نے نہیں جانا۔۔۔ باہر کرونا ہے۔۔ منع کیا ہے باہر جانے سے۔۔۔۔ home at stay warty, party no۔۔۔۔کیا کہا۔۔۔۔ مذاق ہے۔۔۔ ہاں کرونا مذاق ہے۔۔کیا۔۔۔۔ ہمیں کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔۔ او کیونکہ۔۔ہم گندم گھی کھانے والے لوگ ہیں۔۔۔ بہت مضبوط ہیں۔۔

ارطغرل غازی اور پاکستانی عوام

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

آج کل پاکستان میں دو ہی چیزیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کرونا اور ارطغرل غازی۔۔۔۔ پاکستان میں کسی چیز کی مقبولیت کااندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کو بآسانی اس کے پاپڑ میسر ہیں کہ نہیں۔۔۔۔جی ہاں اب آپ کسی بھی دکاندار سے ارطغرل پاپڑ حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔ ارطغرل غازی پر پہلے بھی کئی جگہوں پر بہت بات ہوئی ہے۔۔۔۔۔ مغربی دنیا نے اسے سافٹ ایٹم بم بھی قرار دیا ہے۔۔۔۔۔ جس میں یقینا بہت شاندار طریقے سے اسلامی تاریخ اور اقدار کو دکھایا گیا ہے۔۔۔۔۔۔ الفاظ کی خوب صورتی کی بھی انتہا ہے۔۔۔۔۔دل پر اثر کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ اور اسکے رسول کی بات کی گئی ہے۔۔۔۔جو یقینا ایمان کو تازہ کرتی ہے اور روح کو جھنجھوڑتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ بیشک ایک بہترین پیش کش ہے۔۔۔۔۔بہت ضروری ہے کہ ہمیں ہمارے اسلاف کا پتہ ہو اور ان روایات اور اقدار کا جن سے ہم بہت دور چلے گئے تھے۔۔۔۔ راستوں میں کھو گئے تھے۔۔۔۔۔

سراغ زندگی

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

نور اپنے شوہر جمیل پر مسلسل دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ اس بار سالگرہ پر اسے صرف سونے کا ہار ہی تحفے میں دے، بالکل ویسا ہی جیسا اس کی ہمسائی کو شوہر سے ملا ہے ورنہ وہ گھر چھوڑ کر میکے چلی جائے گی۔ نور کو شکوہ تھا کہ جمیل کو اْس سے ذرا بھی محبت نہیں، کبھی مہنگا اور قیمتی تحفہ نہیں دیا جیسے رضیہ (ہمسائی) کا شوہر اسے اکثر دیتا رہتا ہے۔

اللہ رحم کرے گا

Posted by & filed under اہم خبریں.

الیکٹرانک اور سوشل میڈیا دیکھ دیکھ کر جب خود کو خاطر خواہ پریشان کر لیا تو جی چاہا کہ تھوڑا افاقہ کرنا چاہیے…فارغ وقت میں اور کیا کیا جاسکتا تھا… ٹی وی بند ہوا تو سوچنے لگی کہ زندگی کیسے محدود ہو گئی ہے، سڑکیں ویران ہو گئی ہیں، سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں… ایسا تو کبھی نہیں ہوا تھا۔ زندگی میں مختلف کیفیات سے واسطہ پڑتا رہتا ہے جو آتی جاتی رہتی ہیں، کبھی خوشی کبھی غم، کبھی وصل تو کبھی فراق، کبھی تنگی کبھی خوشحالی یہ سب چلتا رہتا ہے بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی خاص کیفیت کا دورانیہ بہت لمبا ہو جاتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ سب ہی زندگی ہے اور اسے اب بدلنا نہیں مگر ایسا نہیں ہے۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہر کیفیت دوسری کیفیت سے بدل جاتی ہے، سکھ اور،رنج ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں یہی تو زندگی ہے۔