آج آٹھ اگست ہے۔ یہ وہی تاریخ ہے جب2016ء میں اس دن وہ سانحہ پیش آیا جس کے دیئے ہوئے زخم ہمیشہ تازہ رہیں گے اور ان سے وابستہ تلخ یادوں کاسلسلہ بھی کبھی ختم نہیں ہوگا۔یہ وہ دن ہے جب کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ایک ایسے واقعہ رونما ہوا جو صرف پشتون بلوچ ہی نہیں بلکہ کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان کی تاریخ میں ایک خونیں باب کی حیثیت سے ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ یو ں تو بلوچستان کا ہر مہینہ اب ہم کو پشتون بلوچ شہداء کی یاد دلاتا ہے لیکن خاص طور پر اگست کے مہینے میں یہ یاد اور شدید ہوجاتی ہے 12اگست 1948کو بابڑہ میں فخرافغان باچاخان کی خدائی خدمت گار تحریک کے نہتے اور پرامن جلسے پر فائرنگ کرکے خونی باب رقم کیا گیا باچاخان نے اس روز اپنے چھ سو ساتھیوں کی لاشیں اٹھائیںتب سے اب تک ہر سال اگست کے مہینے میں بابڑہ کے شہیدوں کی یاد منائی جاتی ہے یہاں بلوچستان میں 26اگست 2006کو سابق گورنراور جے ڈبلیو پی کے سربراہ نواب اکبر بگٹی کو 79سال کی عمر میں ایک آپریشن میں شہید کیا گیا اور اب 8اگست 2016کو سول ہسپتال کوئٹہ میں خودکش حملے کے ذریعے خون کی ہولی کھیلتے ہوئے 80وکلاء و عام شہریوں کو شہید کیا گیا
Posts By: امین اللہ فطرت
سانحہ8اگست، پشتون بلوچ تاریخ کا خونیں باب
کسی بھی قوم کی تاریخ میں اچھے اور یادگار ایام کی طرح ایسے ایام بھی لازماً ہوتے ہیں جن سے ان کی تلخ یادیں وابستہ ہوتی ہیں قومیں جب اپنے قومی ایام مناتی ہیں یا اپنے اچھے وقتوں کو یا د کرتی ہیں تو برے وقتوں اور ان ایام کی یاد بھی لازماً انہیں آتی ہیں جن سے ان کی بری اور تلخ یادیں وابستہ ہوتی ہیں دنیا کی ہر قوم کی طرح پشتونوں اور بلوچوں میں بھی ایسے ایام ہیں۔