قلات: قلات شہر اور گردونواح میں سوئی گیس مکمل طور پر غائب ہے سوئی گیس کمپنی قلات کے صارفین سے گیس میٹرز اور پائپ لائنز کا کرایہ وصول کرنے لگے ہیں سوئی گیس کی پریشر صفر ہونے کے باوجود کمپنی کی جانب سے گیس صارفین کو بھاری بھر کم بلوں کی بھیجنے کا سلسہ بھی جاری ہے شہریوں نے کمپنی سے معصومانہ سوال کیا ہیکہ سوئی گیس کمپنی کب تک قلات کے صارفین سے میٹرز اور گیس پائپ لائنز کا کرایہ وصول کرے گا قلات میں سوئی گیس کی پریشر صفر ہونے کے باوجود صارفین کا بھاری بھرکم بلز بھیجنے سے صارفین میں شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں کئی صارفین نے سوئی گیس کے رویہ اور بھاری بھرکم کی مفت کے بلوں سے تنگ آکر اپنے گیس میٹرز کمپنی کوواپس کردیئے ہیں۔
تربت: وزیراعلی بلوچستان میر عبدا لقدوس بزنجو سے نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی میرعبدالرؤف رند کی مکران بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی قیام کے حوالے سے تفصیلی بات چیت، میرعبدالرؤف رند نے کہا کہ مکران بورڈ کا مسئلہ ایک طویل مدتی مسئلہ ہے، میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں… Read more »
تربت: بارڈر ٹریڈ یونین کیچ کی جانب سے حافظ ناصرالدین زامرانی، غلام جان شمبے زئی، اسلم شمبے زئی و دیگر رہنماؤں کی سربراہی میں بہت بڑی ریلی جوسک کراس سے ایم ایٹ شاہراہ پر نکالی گئی جو تربت یونیورسٹی سے ڈیلی بلوچ اور یہاں سے مارچ کرتا ہوا ایئرپورٹ چوک وہاں سے سٹی میں داخل ہوا اور مین روڈ سے گزر کر شہید فدا چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا، ریلی سیکڑوں کی تعداد میں زمیاد اور ایرانی ساختہ تیل بردار گاڈیاں شامل تھیں، شہید فدا چوک پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بارڈرٹریڈیونین کے صدر حافظ ناصرالدین زامرانی نے کہا کہ بارڈر کسی کی میراث ہے نا ہی زاتی ملکیت، یہ غریب زمیاد ڈرائیورز کی یونین ہے اس پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔
گوادر: گوادر حق دو تحریک کے روح رواں جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری مولاناہدایت الرحمن نے احتجاجی دھرنے میں توسیع کا اعلان کردیا۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے نئی صوبائی حکومت کو 15 نومبر کی مہلت دیتے ہیں۔ ضلعی افسران سے مزاکرات نہیں کرینگے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں گوادر میں تاریخی دھرنا دینگے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ہدایت الرحمن نے ملافاضل چوک پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل حکومت کو ہم نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے جو الٹی میٹم دیا تھا اس میں صرف گوادر یونیورسٹی کا قیام اور وائس چانسلر کی تقرری شامل ہے دیگر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔
کراچی: بلوچستان کے سابق وزیراعلی میرجام کمال خان نے وزارت اعلی سے مستعفی ہونے کے بعد کراچی میں ڈیرے ڈال لیے ہیں اورسیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب جام میر کمال خان عالیانی سے کراچی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر رہنماوں معروف بزرگ شخصیت پیر گل شاہ جیلانی، پیر فرید شاہ جیلانی، پیراسد شاہ جیلانی نواز علی شاہوک نے ملاقات کی اور ضلع لسبیلہ کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
پسنی: چربندن کے سمندر میں ٹرالر عملے کا مقامی ماہی گیروں پر حملہ ،مقامی ماہی گیروں کے مطابق چربندن کے سمندر میں غیرقانونی ٹرالنگ میں ملوث ٹرالر کے عملے نے مقامی ماہی گیروں پر حملہ کردیا چھوٹی کشتیوں کے ماہی گیروں پر سیسہ اور برف کے گولے پھینکے گئے۔
تربت: بارڈر ٹریڈ یونین کیچ کے صدر حافظ ناصرالدین ضامرانی نے کہاہے کہ بارڈر ٹریڈ یونین کسی خواہش پر نہ ختم ہوسکتاہے اورنہ ہی غیرکاروباری لوگوں کے ہاتھوں یونین کو یرغمال بننے دیں گے، جعلی فارم لاکر جعلی رجسٹریشن کے ذریعے ٹوکن کے حصول کے خواہاں لوگ ناکامی کے بعد اس طرح کے منفی پروپیگنڈے پھیلاکر بارڈر کے کاروبارسے وابستہ لوگوں میں بداعتمادی پیداکرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں، ایف سی حکام کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے، یونین کو سیاست آلود کرنے نہیں دیاجائے گا۔
قلات: بلوچستان نیشنل پارٹی کو بہت بڑا دھچکا بلوچستان اسمبلی کے سابق نامزد امیدارو سینٹرل کمیٹی کے ممبر سردارزادہ نعیم جان دہوار اپنی سینکڑوں ساتھیوں سمیت سردار اخترجان مینگل کے قافلے سے الگ ہو گئے۔
قلات: بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر میر قادربخش مینگل نے کہ ہے کہ ہربوئی کے قیمتی جنگلات کو بیماری لگنے کی وجہ سے ہربوئی کی قیمتی جنگلات تیزی کے ساتھ خشک ہو رہے ہیں وقاقی حکومت کی بیلین ٹری پراجیکٹ میں بھی ہربوئی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے اور محکمہ جنگلات بلوچستان کی جانب سے ہربوئی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاری ہیں جس کی وجہ سے جنگلات ختم ہو نے کی دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔
تربت: بلوچ قوم پرست سیاسی رہنما حسین واڈیلہ نے شہید فدا چوک تربت میں عوامی تحریک بلوچستان کے زیر اہتمام بارڈر پر ٹوکن سسٹم اور تجارتی سرگرمیوں کی بندش کے خلاف مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اس خطے میں دنیا کے امیر ترین سرزمین کے غریب ترین عوام ہیں، معدنیات اور قدرتیات بیش بہا وسائل سے مالا مال سرزمین کے مالک نان شبینہ کے محتاج بنادیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلسل زیادتیوں کے خلاف عوام کا جزبہ گرم ہے، بلوچ کے اس جزبہ کو ہمیشہ گرم رہنا چاہیے تاکہ کسی غیر کو اس سرزمین کے وسائل ہڑپنے سے پہلے بلوچ جزبے اور بہادری کا خوف رہے۔