یار کورونہ وائرس نے زندگی عذاب بنادی اب ویسے بھی کلاسز نہیں ہونگے اس لیے میں نے سوچا ہے کچھ ٹائم اپنے گھر جاکر گزارا جائے،وہاں میری ماں، میرے بابا اور بھائی بہن کب سے میرے منتظر ہیں۔ مجھے اپنے بلوچستان کی مٹی یاد آرہی ہے مجھے اپنی زمین سے پیار ہے، میں بلوچستان ہوں، ویسے بھی اب کراچی یونیورسٹی میں میرا آخری سال ہے اس کے بعد میں سی ایس ایس کر کے ملک اور قوم کا نام روشن کرونگا۔ چہرے پر ہمیشہ مسکان رکھنے والا جوان جو یاروں کا یار اور محفل کی جان بھی تھا سب دوستوں سے الوداع کیا اور کراچی سے تربت کا سفر شروع کیا۔