بلوچستان کو سیاسی مسائل کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑے تعلیمی بحران کا بھی سامنا ہے جو ہربدلتے لمحے کے ساتھ شدّت اختیار کرتا جا رہا ہے جس کے پیچھے تاریخی اور نوآبادیاتی عوامل بھی کارفرما ہیں۔
Posts By: ڈاکٹر طاہر حکیم بلوچ
بلوچستان: مابعد نواب بگٹی
بظاہر نواب اکبر خان بگٹی اور اسلام آباد کی مقتدرہ کے مابین سیاسی کشمکش اور تصادم کا آغاز سوئی گیس پلانٹ میں تعینات خاتون ڈاکٹر شازیہ خالد کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے نتیجے میں سامنے آیا جس پر نواب بگٹی نے بلوچی روایات کے تحت شدید ردعمل دیتے ہوئے ایک فوجی آفیسرکا نام لے کر اسے خاتون ڈاکٹر کی بے حرمتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کردیا لیکن اس تصادم کی بنیاد اس وقت پڑی جب سن دوہزار میں بلوچستان ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو دن دھاڑے کوئٹہ کے ریڈزون میں قتل کرکے اس کا الزام نواب مری بیٹوں سمیت عائد کرکے نواب مری کی گرفتاری عمل میں لائی گئی وہ اس قتل کے الزام میں کئی سال تک ہدہ جیل کوئٹہ میں پابند سلاسل رہے۔
بی ایس او کا ادبی و ثقافتی کردار
دستیاب دستاویزات کے مطابق بلوچ ورنا وانندہ گل کوئٹہ کا قیام 13 اگست 1962 کو عمل میں لایا گیا جس کے پہلے صدر شعیب گولہ اور سیکریٹری جنرل آغا عبدالخالق تھے جبکہ اہم اور سرگرم اراکین میں صدیق آزات، صورت خان مری، امیر الملک مینگل، حکیم لہڑی، خیرجان بلوچ، کریم دشتی و دیگر شامل تھے۔
گوادر: نمائشی ترقی اور بارش کا پانی
تقریباً دو دہائی قبل پاکستان کے اس وقت کے مطلق العنان حکمران جنرل پرویز مشرف نے یہ نوید سنائی کہ گوادر میں گہرے پانیوں کی بندرگاہ کی تعمیر اور دیگر میگاپروجیکٹس سے نہ صرف گوادر کی تقدیر بدل دی جائے گی بلکہ بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا ایک نیا دور شروع… Read more »
بلوچ انتفادہ
بلوچستان میں ریاستی جبر اور استحصال کیخلاف ابھرنے والی تحریکوں کی اپنی ایک تاریخ ہے لیکن حالیہ تحریک کا اپنا ایک پس منظر، انفرادیت اور چند ایک خصوصیات ہیں گوکہ اس کے ابھرنے کے محرکات و عوامل میں سماجی، معاشی ،