پاکستان میں کرپشن آج کی بات نہیں بلکہ ماضی کی حکومتوں نے بھی ریکارڈ توڑ کرپشن کئے ہیں جس کی واضح مثال یہ ہے کہ کاروباری شخصیات کو سیاست میں شراکت دار بنایا گیا تو سیاستدانوں نے ایوان کو صنعت بناکر رکھ دیا جس کے انتہائی منفی اثرات براہ راست ملکی معیشت پر پڑے۔ یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ جن قرضوں تلے ملک اس وقت ڈوبا ہوا ہے اس میں بڑے پیمانے پر کرپشن نہ صرف کی گئی ہے بلکہ اپنے کاروبار کو انہی قرضوں کے ذریعے ہی وسعت دی گئی جس کا خمیازہ آج غریب عوام بھگت رہی ہے۔ بہرحال موجودہ حکومت کیلئے بھی ایک اشارہ ہے کہ کرپشن کو روکنے کیلئے اقرباء پروری اور اپنوں کو نوازنے کی سیاست کو ترک کرتے ہوئے ملک اور عوام کے وسیع تر مفادات کے تحت اقدامات اٹھائے کیونکہ حکومت وقتی ہوتی ہے پھر یہ تاریخ کا حصہ بن جاتی ہے۔
پاکستان میں ماضی کی نسبت امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے مگر یہ بدامنی کی سب سے بڑی وجہ افغان وار ہے کیونکہ اس جنگ کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اوراس کا برائے راست اثر نہ صرف امن وامان بلکہ معیشت پر بھی پڑا ہے بہرحال اب صورتحال مکمل تبدیل ہوگئی ہے مگر افغانستان میں مستقل امن کے بعد ہی خطے میں بہتری آسکتی ہے جس پر پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ بات چیت کے ذریعے ہی مسئلہ کو حل کیاجائے۔
گیس 214 فیصد تک مہنگی کرنے کی سمری تیار کر لی گئی جبکہ گھریلو صارفین کیلئے میٹررینٹ میں 300 فیصد اضافے کی بھی تجویز پیش کردی گئی ہے جس کے بعد گھریلو صارفین کیلئے میٹر رینٹ20 روپے سے بڑھ کر 80 روپے ہو جائے گی۔پٹرولیم ڈویژن کی سمری میں سوئی سدرن کیلئے 214 فیصد‘ سوئی ناردرن کیلئے 192 فیصد جبکہ اسپیشل کمرشل صارفین کیلئے 245 فیصد تک گیس مہنگی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اسی طرح نادرن کمرشل کیلئے گیس 221 فیصد‘فرٹیلائزر سیکٹر کیلئے 153 فیصد‘سی این جی سیکٹرز کیلئے 32 فیصد مہنگی کرنے کی سمری تیار کی گئی ہے۔اکنامک کورڈینیشن کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی تجویز میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم فروری سے کیا جائے۔
ملک بھر میں اس وقت آٹے کا بحران پیدا ہوچکا ہے جبکہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت میں آٹے کی قیمتیں پہلے ہی زیادہ تھی۔ کوئٹہ شہر میں اس وقت آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 11 سو سے 1120 روپے تک ہو گئی ہے۔کوئٹہ اور بلوچستان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ گذشتہ سال اکتوبر میں شروع ہوا تھا۔اکتوبر سے پہلے آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 850 روپے تھی لیکن اس کے بعد اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ملک میں حالیہ مسائل میں سب سے بڑی وجہ بلدیاتی اداروں کی غیر فعالی ہے جس کی بنیادی وجہ مقامی حکومتوں کا بااختیار نہ ہوناہے یہ اب ملکی سطح پر مباحث کا حصہ بن چکا ہے جس طرح گزشتہ روز ایک وفاقی وزیر نے صوبوں کی کارکردگی کے متعلق خط لکھا تھا جس میں خاص طور پر ضلعی سطح پر کام نہ ہونے کے معاملے کو اٹھایا تھا جس کا مرکز خاص پنجاب ہی تھا مگریہ مسئلہ سب سے زیادہ بلوچستان کو درپیش ہے۔کیونکہ بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے اور اس کی آبادی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے لہٰذا یہاں مقامی حکومتوں کی مضبوطی انتہائی ضروری ہے تاکہ نصف پاکستان ترقی کرسکے۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری کے دوران مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ کابینہ اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی۔
امریکہ اور ایران کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہیں کیونکہ دونوں ممالک طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کررہے۔ اس سے قبل بھی دونوں ممالک مدِمقابل رہ چکے ہیں مگر حالیہ معاملہ بہت ہی گھمبیر ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد دونوں کے درمیان سخت کشیدگی نے جنم لیاجس سے مشرق وسطیٰ کے امن کو جہاں خطرات لاحق ہوچکے ہیں وہیں پرایران کے پاکستان کے پڑوسی ملک ہونے کی وجہ سے بھی خطے میں امن وامان کے حوالے سے خطرات دیکھے جارہے ہیں جوکہ خطہ اس کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ افغان جنگ کے اثرات اب تک موجود ہیں۔
رواں برس بھی گندم کی فصل تیار ہونے سے قبل ملک بھر میں آٹے کی قیمت بڑھ گئی جبکہ کے پی کے میں آٹے کا بحران بڑھتا جارہا ہے باوجود اس کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سستا آٹا تقسیم کیا گیا مگر بحران کم نہ ہوسکا۔مقامی انتظامیہ کی جانب سے وعدے کے باوجود پشاورمیں سستے آٹے کے ٹرک نہیں پہنچائے جا سکے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کشمیر سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں 5 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں 165 دن سے جاری غیر انسانی لاک ڈاؤن کی مذمت بھی کی۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن 165ویں روز میں داخل ہوگیا ہے اور فوجی محاصرے کے باعث کشمیری بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آوٹ سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پربھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل کشمیر کا سخت محاصرہ کرتے ہوئے وہاں اضافی فوجی تعینات کردئیے تھے جو اب بھی وہاں موجود ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی 4 نئی مختلف میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئیں، رپورٹس میں ان کے صحت مند ہونے تک برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹس ان کے وکیل امجد پرویز کے معاون وکیل سلمان سرور نے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی طبی رپورٹس لندن میں ان کے دل کے معالج سرجن ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس نے مرتب کی ہیں۔رپورٹس میں زور دیا گیا ہے کہ نوازشریف کی انجیوگرافی فوری طور پر کرائی جائے جب کہ معالجین ان کے پلیٹ لیٹس برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی سرجری بھی ہونا ہے لیکن حالت بہتر ہونے تک سرجری ممکن نہیں۔رپورٹس میں نواز شریف کے صحت مند ہونے تک ان کے برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث پوری دنیا کا امن متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ افغانستان، عراق، شام میں جنگی صورتحال نہ صرف خطے کو بلکہ مسلم ممالک کو ایک کشمکش میں پیدا کردیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور آزاد حیثیت کو ختم کرنے کے بعد ماحول میں تناؤ موجود ہے اس تمام صورتحال کے دوران پاکستان سمیت اہم ممالک امن کیلئے کوششیں کررہی ہیں مگر بھارت جو کہ دہائیوں سے سازش کے ذریعے نہ صرف خطے بلکہ پاکستان میں بدامنی پھیلاتا آرہا ہے بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی کے خلاف پاک فوج نے شدید ردعمل دیا ہے۔