بلوچستان میں تین دن تک جاری رہنے والی طوفانی بارشوں اور شدید برفباری کا سلسلہ تھم گیا ہے تاہم اس نے نظا م زندگی کو درہم برہم کردیا۔ کوئٹہ،تربت ، مستونگ، نوشکی،چاغی،قلعہ عبداللہ، پشین ، دکی، سمیت دس سے زائد اضلاع میں سیلابی ریلوں کے باعث ہونیوالی تباہی کے اثرات سامنے آگئے ہیں جس سے سینکڑوں مکانات منہدم جبکہ ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ زرعی زمینوں اور دیگر املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
Posts By: اداریہ
فوڈ اتھارٹی کی فعالیت ضروری
بلوچستان میں گزشتہ کئی عرصوں سے بلوچستان فوڈ اتھارٹی غیر فعال رہی ہے جبکہ دیگر صوبوں خاص کر پنجاب اور سندھ میں فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنایا گیا ہے، بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے عموماََ غیر معیار ی غذائی اجناس کی فروخت کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں جبکہ اشیاء خورد ونوش میں ملاوٹ بھی عام بات ہے ۔
بلوچستان کا مزدور طبقہ، استحصال کا شکار
بلوچستان کا واحد صنعتی زون ڈسٹرکٹ لسبیلہ ہے مگر یہاں کی صنعتوں میں بیشتر مزدوروں کا تعلق سندھ کراچی شہر سے ہے جبکہ مقامی آبادی کا اچھا خاصا حصہ روزگار سے محروم ہے، بلوچستان میں دوسری بڑی صنعت کوئلہ کان کنی ہے المیہ یہ ہے کہ لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے انہیں ماہانہ معاوضہ نہ صرف کم دیاجاتا ہے بلکہ ان کی جانوں کی حفاظت کیلئے بھی کوئی انتظامات نہیں کئے جاتے جس کی وجہ سے بڑے بڑے حادثات پیش آتے ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی کوششیں
گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے، پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے ایک جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی ، بھارت کی جانب سے انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا گیا جبکہ پاکستان نے اس تمام صورتحال کے دوران کشیدگی کو کم کرنے کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی مگر معاملہ اس وقت خراب ہوا جب بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر حملہ کیا اور جھوٹے پروپیگنڈے شروع کئے۔
خطہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابہی نندن کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو پذیرائی ملی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان امن اور بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کا حل چاہتا ہے۔
سوئی گیس کمپنی پیسہ بٹورنے میں مصروف
بلوچستان کے ساتھ تقریباً ہر شعبہ ہائے زندگی میں ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا گیاہے،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مسائل میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا گیا۔ سوئی گیس اور او جی ڈی سی ایل کے سربراہان نے بلوچستان کے صرف ترقیاتی اسکیموں کا ذکر کیا اور ان کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور دونوں کمپنیوں نے تیل اور گیس کی تلاش کی بات کبھی نہیں کی۔
مضرصحت کھانے کی فروخت کب تک
کراچی میں ایک ریستوران میں مضر صحت کھانا کھانے سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ گزشتہ روز کراچی میں ایک نجی ریسٹورنٹ سے مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کمسن بہن بھائی جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہوگئی جوکہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔
بلوچستان میں بارشیں، پانی ذخیرہ کا منصوبہ موجود نہیں
بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے قحط سالی کی لپیٹ میں ہے ، مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بعض اضلاع کو قحط سالی کا سامنا ہے ، صوبہ میں حالیہ بارشوں سے کسی حد تک خشک سالی سے نمٹا جاسکتا تھا مگر بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے پانی ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی خاص منصوبہ نہیں بنایا جس کی وجہ سے حالیہ بارشوں نے تباہی زیادہ مچائی۔
بلوچستان: وسائل کا صحیح استعمال ، وقت کی ضرورت
بلوچستان میں غربت کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، جس کی وجہ روزگار کا فقدان ہے ، لے دے کے ایک سرکاری ملازمتیں بچتی ہیں جو کہ حکومت پر زیادہ بوجھ ہے حالانکہ صوبہ میں بہت سے اہم منصوبوں پر کام جاری ہے مگر یہاں کے عوام کو ان منصوبوں سے روزگار فراہم نہیں کیا گیا۔
پلوامہ واقعہ، بھارتی ہرزہ سرائی
بھارت کے ساتھ جب بھی پاکستان نے مذاکرات کرنے اورخطے میں امن کیلئے بات کی، جواب نفی میں ملا، بھارت کبھی بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتاجب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے بغیر کسی ثبوت، تحقیق اور دلیل کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردیتا ہے، اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب پلوامہ میں حملہ ہوا تو چند گھنٹے ہی نہیں گزرے تھے کہ بھارتی میڈیا نے واویلا مچانا شروع کردیا اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلانے میں ذرا بھی دیر نہیں کی ۔