گزشتہ حکومت نے ریل کے ذریعے گوادر کی بند رگاہ کو جیکب آباد سے ملانے کااعلان کیاتھا۔ گوادر، خضدار، جیکب آباد ریلوے ٹریک بچھایا جاناتھا۔ ریلوے ٹریک کی تعمیرکب شروع ہوگی،اس کو مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا اور اس پر کتنی لاگت آئے گی، یہ تمام تفصیلات سابق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے نہیں بتائیں تھیں جس پر ہم سابق وفاقی وزیر کے مشکور ہیں کیونکہ بلوچستان میں جب بھی بڑے منصوبوں کا اعلان کیاجاتا ہے توان کی تکمیل پر دہائیاں لگ جاتی ہیں۔
Posts By: اداریہ
سی پیک منصوبہ میں بلوچستان خود فریق بنے
وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے کہاہے کہ بلوچستان کی سرزمین کسی کو بھی فروخت نہیں کرینگے،سرمایہ کاری کیلئے زمین لیز اور کرایہ پر دینگے، بلوچستان کی سرزمین کے حوالے سے جو بھی بات ہوگی وہ حکومت بلوچستان کرے گی ،بلوچستان میں سرمایہ کاری سمیت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے حکومت بلوچستان سے بات کی جائے ،وفاق سہولت کار ضرور ہے لیکن فیصلہ حکومت بلوچستان کرے گی ،صوبے کی زمین کو محفوظ بناکر سرمایہ کاروں کو لاکر بیروزگاری کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔
پُرتشددسیاست سے گریز
ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی خوشحالی امن اور قانون کی عملداری میں مضمرہے، آئندہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملکی سلامتی پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔
چاغی میں قحط، متاثرین امداد کے منتظر
ضلع چاغی شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، انتظامیہ کے مطابق خشک سالی سے اب تک 7 ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں، تین ہزار خاندانوں کیلئے راشن 20 روز قبل بجھوایا گیا تھا جسے متاثرہ خاندانوں میں اب تک تقسیم نہیں کیا گیا جو گوداموں میں پڑا سڑرہا ہے۔
ایران ایک بار پھر امریکی نشانہ پر
ایرانی صدر حسن روحانی کاکہنا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کو توڑینگے۔ اس سے قبل امریکی حکومتوں نے عراق،، شام، لیبیا کو تباہ کردیا تاکہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو کوئی فوجی خطرات لاحق نہ ہوں۔
بلوچستان شہری سہولیات سے محروم
بلوچستان کا شاید ہی کوئی ایسا شہر یا بڑی آبادی ہو جہاں پر عوام کو مناسب شہری سہولیات میسر ہوں۔ ایک نظر دوڑانے پر بلوچستان ایک وسیع وعریض کچھی آبادی نظر آتا ہے، یہاں مناسب شہری سہولیات دستیاب نہیں ۔
بلوچستان میں نہری آب کا معاملہ
بلوچستان سے امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جہاں پر بلوچستان سے امتیازی سلوک نہ برتا جارہا ہو۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے نصف پاکستان ہے اگر سمندری حدود کو شامل کریں تو یہ نصف سے بھی زیادہ ہے۔بلوچستان میں تقریباََ دو کروڑ ایکڑ قابل کاشت بنجر زمین موجود ہے اس میں 75لاکھ ایکڑ صرف کچھی اور سبی کا میدانی علاقہ ہے اتنے وسیع علاقے میں صرف پٹ فیڈر وہ واحد نہر ہے جو صرف چند لاکھ ایکڑ زمین آباد کرتی ہے۔
ہمارے وسائل، ہمارا اختیار
بلوچستان کی معدنی دولت صرف اور صرف بلوچستان کے عوام اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے ہونی چائیے ۔ یہ کسی غیر ملکی کمپنی کے لئے نہیں ہیں کسی کو ہرگز اس بات کی اجازت نہیں ہونی چائیے کہ وہ بلوچستان کی معدنی دولت کو لوٹ کر لے جائے ۔ ہمارے سامنے دو واضح مثالیں موجود ہیں۔
بلوچستان میں انسانی وسائل پر توجہ
گزشتہ 70 سالوں کے دوران بلوچستان میں انسانی وسائل پر توجہ نہیں دی گئی جس کا یہ نتیجہ نکلا کہ ہم تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں حالانکہ بلوچستان اس وقت سب سے زیادہ شہ سرخیوں میں ہے کہ آنے والے وقت میں یہ خطہ معاشی حب بن جائے گاجہاں انسانی زندگی میں ایک بہترین انقلاب برپا ہوگا ۔
بلوچستان میں چار سالہ تعلیمی ایمرجنسی ،محاصل صفر
بلوچستان کی گزشتہ صوبا ئی حکومت نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں سالانہ بجٹ سے 2017۔18کے مالی سال میں محکمہ تعلیم کیلئے 46 ارب روپے رکھے جس میں 500پرائمری اسکولوں کو مڈل جبکہ پانچ سو مڈل کو ہائی کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔