حکومت کی جانب سے گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کے فیصلے کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے تک پہنچ گیا لیکن پھر قدرے کم ہونے کے بعد 133 پر آکر رک گیا۔
Posts By: اداریہ
حکومتی غیر واضح پالیسی، اسٹاک ایکسچینج میں زبردست مندی
اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس پیر کے روز 1100 پوائنٹس گرگیا جو ایک بڑی گراوٹ سمجھی جاتی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے کیونکہ ہمیں ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے لیکن آئی ایم ایف جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے۔
بلوچستان اپنے ہی وسائل سے مالی بحران سے نکل سکتا ہے
بلوچستان میں غربت کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جبکہ گوادر، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں غربت کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی بناء پر ان کا شمار شدید غربت سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے ۔
بلوچستان میں عوامی منصوبوں پر توجہ دینے کی ضرورت
گزشتہ حکومت نے کوئٹہ کیلئے 3 میگا پروجیکٹس کا اعلان کیا تھا، ساڑھے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم ان میگا پروجیکٹس کیلئے مختص کی گئی۔ ان منصوبوں میں سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس وے کی تعمیر، نواں کلی فلائی اوور، سریاب روڈ کی تعمیر ومرمت شامل تھی۔ سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس کی تعمیر کیلئے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔
شہبازشریف کی گرفتاری، سیاسی حالات کیا کروٹ لینگی
قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنمااور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کر لیا ہے۔نیب کی جانب سے جاری کی جانے والی پریس ریلیز کے مطابق شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا گیا ہے اور انھیں سنیچر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پاک امریکہ تعلقات میں اہم پیشرفت
پاکستان اور امریکہ کے درمیان گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک تناؤ پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی کہ آیا یہ تعلقات مزید گھمبیر صورت اختیار کرتے چلے جائینگے ,اس کے کیا نتائج نگلیں گے اور خطے پر اس کے کیا اثرات پڑینگے۔
سی پیک منصوبہ ، بلوچستان کی شراکت داری ضروری
سی پیک میں تیسرے اسٹرٹیجک پارٹنر اور پاکستان کے اہم اتحادی سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی سرکاری وفدنے گزشتہ روز گوادر کا دورہ کیا، وفد کی سربراہی سعودی مشیر برائے توانائی، صنعت اور معدنیات احمد الغامدی نے کی۔
کرپٹ مافیا سے چھٹکارا
بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں طویل عرصہ سے ایک ہی طبقہ حکمرانی کرتا آرہا ہے مگر اس بات کی ذمہ داری آج تک کسی نے اپنے سر نہیں لی کہ اس سرزمین کی پسماندگی کے ذمہ دار ہم ہیں، حکومتیں بدلتی گئیں مگر چہرے نہیں بدلے۔
بلوچستان میں آبی بحران
بلوچستان میں خشک سالی اور زیرزمین پانی کی سطح گرنے سے قلت آب کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرتاجارہا ہے۔ بلوچستان میں نصف صدی قبل کاریز اور چشموں کا پانی دور تک بہتا دکھائی دیتا تھا اور 20 سے 25 فٹ کے فاصلے پر کنوؤں کی کھدائی پر پانی نکل آتا تھا۔
شٹل ٹرین کوئٹہ کی اہم ضرورت
کوئٹہ کے شہری ماس ٹرانزٹ کی سہولت سے محروم ہیں یوں لوگوں کو دہائیوں پرانی بسوں اور رکشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ یہاں ریلوے کا بہتر نظام موجود ہے جس نے عوام کی ایک صدی سے زیادہ عرصہ تک خدمت کی ہے۔