
بلوچستان میں غربت کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جبکہ گوادر، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں غربت کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی بناء پر ان کا شمار شدید غربت سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے ۔
بلوچستان میں غربت کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جبکہ گوادر، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں غربت کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی بناء پر ان کا شمار شدید غربت سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے ۔
بلوچستان میں گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد بی این پی مینگل واحد ایک بڑی قوم پرست جماعت بن کر سامنے آئی ہے جس کا ثبوت عام اور ضمنی انتخابات میں اس کی کامیابی ہے۔
بلوچستان میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی کوئٹہ سے لے کر قلات تک گیس کی لوڈشیڈنگ بھرپور انداز میں شروع کی جاتی ہے۔ کوئٹہ اور قلات کے علاوہ مستونگ اور زیارت میں بھی گیس پریشر کم ہوجاتی ہے یا پھر اس کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ کیاجاتا ہے۔اس لوڈشیڈنگ کو اگر مردم آزاری سے تعبیر کی جائے توکچھ غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ملک کے سرد ترین علاقے ہیں جہاں زندہ رہنے کے لئے گیس یا کسی قسم کے ایندھن کا ہونا ضروری ہے۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو محکمہ آبپاشی کی جانب سے محکمانہ امور اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں سندھ کے ساتھ صوبے کے پانی سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین سے لیے گئے قرضوں کے باعث عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس بیل آؤٹ پیکج کے لیے جانا پڑا ہے۔
سی پی این ای بلوچستان کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اخباری صنعت اوربالخصوص بلوچستان کے مقامی اخبارات کو درپیش انتہائی تشویشناک و سنگین صورتحال پر غور کیا گیا۔
حکومت بلوچستان اور چینی حکام کے درمیان گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان میں سی پیک اور چین کی معاونت اور سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں کی پیشرفت اور ان سے متعلق امور کاجائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلے کئے گئے۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ روز عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کے فیصلے کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے تک پہنچ گیا لیکن پھر قدرے کم ہونے کے بعد 133 پر آکر رک گیا۔
اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس پیر کے روز 1100 پوائنٹس گرگیا جو ایک بڑی گراوٹ سمجھی جاتی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کے روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا شاید پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے کیونکہ ہمیں ادائیگیوں کے بحران کا سامنا ہے لیکن آئی ایم ایف جانے سے قبل دوست ممالک سے مدد مانگیں گے۔
بلوچستان میں غربت کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جبکہ گوادر، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں غربت کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی بناء پر ان کا شمار شدید غربت سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے ۔