روز اول سے بلوچ قیادت نے افغان مفتوحہ علاقوں کو بلوچستان میں شامل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ انگریز سامراج نے افغانستان کے گرد ایک حصار تعمیر کرنے کے لئے قلات سے الگ ایک انتظامی یونٹ قائم کیا ۔
Posts By: اداریہ
معصوم گرفتار طلباء کو رہا کریں
پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ اور پشتون طلباء پر حملے کے بعد انہی میں سے 180طلباء کو گرفتار کیا گیا۔ انتہائی بے شرمی کے ساتھ نہتے طلباء پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے اور ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ۔
عوام کے لئے راحتیں
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے باضابطہ یہ اعلان کردیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصاً پولیس اور لیویز سے کسٹم ایکٹ کے تحت تمام اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں اور ایف سی متعلق اختیارات کی واپسی کے لئے وفاقی حکومت سے رجوع کیا گیا ہے کہ ایف سی جو ایک وفاقی قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے ، اس سے بھی کسٹم ایکٹ کے تحت تمام اختیارات واپس لیے جائیں ۔
بلوچستان میں تبدیلی کے آثار
وزیراعلیٰ کے اعلانات سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت عوام کو راحت پہنچانے اور دوسری ضروری سہولیات دینے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
بلوچ طلباء پر تشدد
لاہور اسلام آباد میں اکثر و بیشتر بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے ‘ ان کو مارنے اور پیٹنے کی خبریں اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔ یہی صورت حال پشتون طلباء کا انہی دونوں شہروں میں ہے۔
گوادر سے متعلق جھوٹی تسلیاں
بعض سرکاری ملازمین اپنے عہدوں کے اعتبار سے گوادر سے متعلق جھوٹی تسلیاں دیتے آرہے ہیں اوررائے عامہ کو بغیر کسی وجہ کے گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
بلوچستان میں منشی حضرات کی منصوبہ بندی
1970ء کی دہائی میں ون یونٹ ٹوٹنے کے بعد بلوچستان کو صوبائی حیثیت ملا۔ صوبائی درجہ ملے تقریباً پچاس سال ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک صوبے میں معاشی منصوبہ بندی کا کوئی واضح اور صاف تصور ابھر کر سامنے نہیں آیا کیونکہ کام چلاؤ کے تحت حکومتیں قائم ہوتی ہیں اورسالانہ پچاس ارب سے زائد گٹر اسکیموں یا ذاتی مفاد کی اسکیموں پر ضائع کئے جاتے ہیں۔
پاکستان ایران ریل سروس
پاکستان اور ایرانی حکام کے درمیا ن رابطوں اور اجلاس کے بعد یہ طے کیاگیا کہ کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان زیادہ ٹرینیں چلائی جائیں گی۔ سفارتی اور ریلوے حکام کے مابین اس قسم کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اورا س کے بعد اس قسم کے بیانات آتے رہتے ہیں ۔
بلوچستان میں نہری پانی کی قلت
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے تحت نہری سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کے قضیہ کو زیر بحث لایا جاتا رہا ہے اور دوسرے فورمز پر بھی اس پر بات چیت ہوتی رہی ہے ۔
احتجاج کی سیاست
آج کل ملک دوبارہ احتجاج کے گرفت میں ہے ۔ ایک بڑا احتجاجی جلسہ لاہور کے مال پر کای گیا جس سے طاہر القادری کے علاوہ آصف علی زرداری اور عمران خان نے بھی خطاب کیا اور نوازشڑیف اورمسلم لیگ ن کی حکومت کو نشانہ بنایا ان تینوں رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ تخت لاہور کی حکومت کو الٹ دیں گے اور شریف برادران کو سیاست سے بے دخل کردیں گے ۔