احتساب عدالت پر حملہ

Posted by & filed under اداریہ.

گزشتہ روز جو کچھ ہوا احتساب عدالت پر حملے کے مترادف تھا ، بعض لوگوں کے مطابق یہ متوقع تھا۔ مسلم لیگ ن کے پاس اپنے رہنماء اور اس کے اہل خانہ کو بچانے کے لئے صرف یہی ایک طریقہ رہ گیاہے۔

سریاب میں شہری سہولیات کا فقدان

Posted by & filed under اداریہ.

کوئٹہ شہر کے مضافات سریاب میں لاکھوں کی تعداد میں افراد بستے ہیں۔ یہ علاقہ صوبائی سیاست کا ایک بہت بڑا مرکز ہے بلکہ یہ مزاحمتی سیاست کی علامت کے طورپر جانا جاتا ہے۔ جمہوریت اور صوبے کی بحالی میں یہاں کے لوگوں کا زبردست کردار رہاہے ۔ ون یونٹ کے خاتمے کے بعدبلوچستان کوصوبائی درجہ دلانے میں ان علاقوں کے باسیوں نے زبردست کردارادا کیا ۔

پانچ معصوم انسانوں کا قتل

Posted by & filed under اداریہ.

صبح سویرے فرقہ وارانہ دہشت گردوں نے پانچ معصوم انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔فرقہ پرست دہشت گردموٹر سائیکلوں پر سوار تھے کہ انہو ں نے سبزی منڈی جانے والی گاڑی میں سوار ہزارہ برادری کے تین افراد کو قتل کردیا۔

کچھی کینال پر حکومتی خاموشی

Posted by & filed under اداریہ.

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کچھی کینال منصوبے سے متعلق اب تک کوئی تردید یا وضاحت سامنے نہیں آئی کہ آیا اسے تر ک کردیاگیا ہے یا اس کو مکمل کیا جائے گا ۔شاید اتنی زبر دست خاموشی کے بعد اس بات کی توقع نہیں کی جانی چاہیے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں اس کی تصدیق کریں گے۔

ایرانی بلوچستان پر جنگ کے بادل

Posted by & filed under اداریہ.

امریکا کے علاوہ ایران جوہری معاہدہ پر دستخط کرنے والے تمام ممالک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران بین الاقوامی جوہری معاہدہ پر ایماندارانہ طورپر عمل کررہا ہے ان تمام ممالک کو ایران کے خلاف شکایات نہیں مگر امریکی صدر کی رائے ان تمام ممالک سے مختلف ہے ۔

گنداوا درگاہ پر خودکش حملہ

Posted by & filed under اداریہ.

نا معلوم دہشت گردوں نے ایک بار پھر فتح پور (گنداوا) کے درگاہ کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا جس میں 22افراد شہید اور 35زخمی ہوئے ۔ تا حال کسی بھی دہشت گرد گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ظاہر ہے کہ یہ فرقہ پرست اور شدت پسند مذہبی تنظیم کی کارستانی ہے ۔

سینٹ کمیٹی کی رائے

Posted by & filed under اداریہ.

سینٹ کی فنکشننگ کمیٹی کا ایک اجلاس سینیٹر کبیر محمد شہی کی زیر صدارت کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت جتنی بھی وزارتیں اور ڈویژن صوبوں کو منتقل کیے گئے تھے وہی محکمے دوسرے ناموں سے وفاقی حکومت نے اپنے پاس رکھ لیے ہیں جو آئین کے بنیادی روح کے منافی ہے اور اس کا مقصد صوبائی حقوق کو سلب کرنا اور وفاقی اکائیوں کے اختیارات پر قدغن لگاناہے۔