ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے مسئلے کو اولیت دی۔اس سے قبل سابقہ امریکی حکومتوں نے عراق‘ شام ‘ لیبیا کو تباہ کردیا تاکہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو کوئی فوجی خطرات لاحق نہ ہوں ۔ ترکی تو ناٹو کا رکن ہے اور مغرب کا آزمودہ اتحادی ہے اور اچھے سپاہیوں کے زمرے میں آتاہے اس لیے اس کو خطرات لاحق نہیں ہیں البتہ ایران کا تعلق مختلف فریق سے ہے وہ امریکی سربراہی اور احکامات کو تسلیم نہیں کرتا۔
بلوچستان ملک کا وہ بدنصیب صوبہ ہے جہاں پر قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں، ہر شعبہ زندگی میں لاقانونیت عام ہے۔ سب سے زیادہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری ملازمین ہیں جو اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، ان کا حکم قانون ہے اس لئے پورے صوبے میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ لوگ خصوصاً تجارت پیشہ لوگ اس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں
وفاقی حکومت نے فاٹا میں اصلاحات لانے اور سفارشات طلب کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا تھا، اس نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کردی ہے اب کابینہ کے اجلاس میں اس کی حتمی منظوری متوقع ہے۔ ان سفارشات میں فاٹا کے تمام علاقوں کو کے پی کے میں ضم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں ایک خبر اخبارات اور میڈیا کی زینت بنی کہ حوثی باغیوں کے تین ’’خودکش‘‘ کشتیوں نے سعودی عرب کے ایک جنگی جہاز پر حملہ کیا اور اس کے ایک حصے کو شدید نقصان پہنچایااس حملے میں سعودی عرب کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ اہم ترین بحری گزرگاہ باب المندب کے قریب پیش آیا۔
30سے زائد مقامی کونسلوں کے چیئرمین نے حال ہی میں اسلام آباد کا رخ کیا جہاں انہوں نے وفاقی حکومت کی اس معاملے میں توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں ان کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ البتہ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی جو بلوچستان سے منتخب سینیٹر ہیں اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل بھی ہیں نے ان کی ضرور پذیرائی کی، ان کو عصرانہ دیا اور ان کے نیوز کانفرنس میں شرکت کی اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ان کے حق میں زبردست بیان بھی دے ڈالا۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کوئٹہ پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنے پارٹی موقف کا اعادہ کیا کہ غیر ملکی تارکین وطن کی موجودگی میں مردم شماری قابل قبول نہیں، لہٰذا اس کو بلوچستان میں ملتوی کیا جائے۔ مردم شماری اس وقت تک نہ کی جائے جب لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن اور افغان مہاجرین بلوچستان اور دیگر صوبوں میں موجود ہیں۔ پہلے حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ وہ ایک پڑھے لکھے بلوچستان کے اپنے وژن کی تکمیل یقینی بنانا چاہتے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کے بچوں کو تعلیم وتربیت کی فراہمی کے لئے عصر جدید کے تمام تقاضوں کو بروئے کار لایا کیا جائے اور اس سلسلے کی ایک کڑی کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی بھی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے لیپ ٹاپ اسکیم 2016۔17ء پر عملدرآمد کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران اپنے اس وژن کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کا پہلا اجلاس بدھ کے رو ز منعقد ہو ا جس میں صوبے میں اقتصادی راہداری کے تناظر میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اہم فیصلے کئے گئے، اجلاس میں کہاگیا کہ ان پر عملدرآمد سے صوبے میں صنعتی ترقی کے ایک نئے اور انقلابی دور کا آغاز ہوگا اور روزگار کے بے پناہ مواقع دستیاب ہونگے۔