بلوچستان میں گزشتہ دو روز سے متواتر بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں سے درجنوں مکانات منہدم اور جانی نقصانات ہوئے ہیں۔ سبی ، نوشکی میں دو افراد زخمی ، کوئٹہ کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے، پہاڑی علاقوں کا برفباری کے بعد شہر سے رابطے منقطع ہوگئے ۔ سیلابی ریلوں میں بہنے اور مکانات منہدم ہونے سے 3 افراد جاں بحق اور 10زخمی ہوئے۔
بلوچستان کا دارالخلافہ کوئٹہ کسی زمانے میں اپنی فطری خوبصورتی اور کم آبادی کی وجہ سے دیگر صوبوں کے شہروں کے مقابلے میں زیادہ مشہور تھاا س وجہ سے سیاحوں کی بڑی تعداد کوئٹہ کا رخ کیا کرتے تھے مگر اب صورتحال بالکل اس کے برعکس ہے،کوئٹہ کا نام اب عالمی سطح پر گندے ترین شہروں کی فہرست میں جگہ پاچکی ہے۔
پارا چنار میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے ہیں۔کرم ایجنسی کے ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ نصر اللہ خان نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہوگئی ہے جبکہ 13 شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا ہے۔ 55 سے زیادہ زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جنھیں طبی امداد فراہم کی جاری ہے
پاکستان اپنے قیام کے70سال پورا کرچکا ہے ۔ یہ عرصہ کسی بھی ریاست کو سنبھلنے اور ترقی یافتہ بننے کے لیے کافی ہے کیونکہ اس کی زندہ مثالیں وہ ممالک ہیں جنہوں نے پاکستان کے بعد آزادی حاصل کی اور بہتر طرز حکومت سے اپنے مسائل حل کئے اور ترقی کی دوڑ میں ہم آج ان کر گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔باقی مسائل تو ایک طرف ،سب سے اہم اور بنیادی چیز تعلیم پر بھی ہم وقت گزاری سے کام لیتے رہے۔
ملک بھر میں مردم شماری کے اعلان کے بعدبلوچستان میں تمام بلوچ سیاسی جماعتوں اور شخصیات کی جانب سے شدید تحفظات کااظہارکیاجارہا ہے اس کے باوجود کہ مردم شماری انتہائی ضروری ہے کیونکہ بلوچستان میں مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ بہت کم مل رہا ہے اور بلوچستان ترقی کے عمل میں دیگر صوبوں کی نسبت بہت پیچھے رہ گیا ہے ۔
جب بھی ملک میں تاجروں کی حکومت آتی ہے تو تاجر حضرات کسی نہ کسی بہانے ریاستی خزانے سے اربوں روپے لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ یہ امداد ان ارب پتی تاجروں کو صرف اور صرف تاجروں کی حکومت کے دوران ہی ملتی ہے۔ فوجی حکومت میں شاذ و نادر ہی ان کو اس طرح کی امداد ملتی ہو۔ پی پی پی اور دیگر پارٹیوں سے تاجر
ایک خاص منصوبے کے تحت افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کو بلو چستان میں بسایا گیا تاکہ بلوچوں کو اپنے ہی صوبے میں اقلیت میں تبدیل کیا جائے۔ اس کی کیا وجوہات ہیں بلوچ اس بابت اچھی طرح آگاہ ہیں۔کیونکہ ریاست نے بھی بلوچ عوام کا اعتماد جیتنے بجائے
جمعہ کے دن بعض افغان باشندوں نے جن کی سربراہی این ڈی ایس کے سابق سربراہ کررہے تھے پاکستان کے خلاف مظاہرہ کیا اور پاکستان کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے۔ افغان سکیورٹی اہلکار جو سفارت خانے کی سکیورٹی پر مامور تھے تماش بین بن گئے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے و الوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔