گزشتہ روز بی بی سی اردو نے ایک خصوصی رپورٹ نشر کی اور اس کو اپنے ویب سائٹ پر بھی ڈال دیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ لندن کے مہنگے ترین علاقے میں فلیٹس 1990 کی دہائی کے ابتداء میں خریدے گئے تھے۔ آج تک وہ ان کے صاحبزادے حسن نواز کے نام پرہیں گزشتہ دو دہائیوں میں ان کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
70سال گزرنے کے بعد بھی ملک میں ایک یکساں اور منصفانہ نظام تعلیم رائج نہ ہوسکا۔ بڑے اور امیر گھرانوں کے افراد اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم اور اعلیٰ ترین درجے کے اسکولوں میں پڑھاتے ہیں جبکہ عام لوگوں کے بچے سرکاری اور غیر سرکاری کالے پیلے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
گزشتہ روز گڈانی کے ساحل پر ایک اور پرانے جہاز میں آگ بھڑک اٹھی اور اس حادثہ میں 6افراد ہلاک اور کچھ لوگ زخمی ہوگئے۔ ان میں سے کئی ایک لاپتہ بتائے گئے ہیں ابھی تک ہلاک اور لاپتہ ہونے والے مزدوروں سے متعلق معلومات جمع کی جارہی ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے قوانین میں بعض ترامیم کی جارہی ہیں اور اس میں چیئرمین کے صوابدیدی اختیارات ختم کیے جارہے ہیں۔ ان کے اختیارات پر پاکستان بھر میں بحث کی جارہی تھی اور ان کے صوابدیدی اختیارات کو نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گیا خصوصاً عوامی حلقوں کی طرف سے۔
سی پیک کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہوا جس میں صوبائی وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے بھی شرکت کی ان میں بعض فیصلوں کے علاوہ یہ بھی اعلان کیا کہ خضدار کو بھی صنعتی علاقہ بنایا جائیگا اور سی پیک یعنی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا اہم حصہ ہوگا
جب سے مسلم لیگ کی حکومت آئی ہے اس نے سوائے بلوچستان کے پورے ملک کے ریلوے نظام میں بہتری لانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ مرکزی ریلوے ٹریک پر آرام دہ اور اچھی ٹرینیں چلائی جارہی ہیں جن کی تعریف کرنی چاہیے اکثر پنجاب اور سندھ کے درمیان چلنے
وزیر اعلیٰ نو اب ثنا ء اللہ زہری نے کو ئٹہ کے مسا ئل میں اپنی دل چسپی کا اظہار کیا اور کو ئٹہ کا رپوریشن کے دونوں فر یقوں کو وزیر اعلیٰ سیکر ٹریٹ میں مد عو کیا اور ان کے اختلافا ت کو ختم کر انے کی کو ششیں کیں تا کہ کو ئٹہ کے بنیاد ی
جس وقت بلوچستا ن ایک صو بے کی صورت وجود میں آیا تو پہلی قا نو نی اور جمہوری حکو مت نیشنل عوامی پارٹی نے بنا ئی۔ گور نر مر حوم غو ث بخش بز نجو تھے اور منتخب وزیر اعلیٰ عطا ء اللہ مینگل تھے اس قو می اور سیا سی حکومت کا پہلا کا م یہ تھا
امن وامان صوبائی معاملے ہیں ان سے متعلق تمام اختیارات صوبوں کو ملنے چائیں۔ اس سلسلے میں کے پی کے میں کچھ پیش رفت ہوئی تھی اور صوبائی حکومت نے اپنا صوبائی احتساب کمیشن بنا یا تھا شاید وفاقی اداروں اور شخصیات نے اس کو ناکام بنانے کی کوشش کی اس لئے یہ معاملہ زیادہ تیزی سے آگے نہ بڑھ سکا.