دہشت گردوں کے خلاف کارروائی

Posted by & filed under اداریہ.

کوئٹہ پر دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت اور حکومتی اداروں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ کارروائی بلوچستان تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورے ملک میں کارروائی ہوگی، دہشت گردوں کے سلیپر سیلSleeper Cellsتقریباً ہر جگہ موجود ہیں فاٹا کے علاقے سے نکلنے کے بعد ان کی زیادہ توجہ کا مرکز کراچی اور بلوچستان رہا ہے لوگوں کا اندازہ ہے کہ یہ سیل افغانوں کے علاقوں میں خصوصاً وہ افغان جو گزشتہ سالوں غیر قانونی طورپر او ر معاشی وجوہات کی بناء پر بین الاقوامی سرحد پار کرکے پاکستان آئے ہیں ۔

بلوچستان میں ریلوے کی زبوں حالی

Posted by & filed under اداریہ.

گزشتہ67سالوں میں پاکستان ریلوے کی کارکردگی بلوچستان میں مایوس کن رہی، اتنے بڑے اور طویل عرصے میں سفری سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا البتہ تباہی بمباری زیادہ ہوئی۔ ان سالوں میں ریلوے لائن کی نہ مرمت ہوئی اور نہ ہی ریلوے کے املاک اور اثاثوں کو تحفظ دیا گیا بلکہ پورے ریلوے نظام کو بلوچستان بھر میں نظر انداز کیا گیا۔

کوئٹہ دھماکہ، سیکورٹی کی ناکامی

Posted by & filed under اداریہ.

کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ میں ستر سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ،اتنے ہی زخمی ہوئے ’ بیس سے زائد زخمیوں کی حالت نازک ہے ۔خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ طالبان کے ایک گروہ نے کوئٹہ میں خودکش حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ وکلاء کو کیوں دہشت گردی کا نشایا گیا ۔ عوامی اور انسانی حقوق کے دفاع اور ان کے حقوق کی سربلندی میں وکلاء پیش پیش رہے ہیں اس لئے ان کا سماج بہت زیادہ احترام کرتا ہے

کوئٹہ اسپتال میں دہشت گردی

Posted by & filed under اداریہ.

کوئٹہ شہر کو ایک بار پھر خون سے نہلا دیا گیا ،معروف قانون داں بلال انور کاسی پرگھات لگا کر حملہ کیا گیا جس میں وہ جان بحق ہوگئے ۔ وکلاء اور دوسرے افراد نے ان کی لاش کو سول اسپتال کوئٹہ پہنچایا تاکہ لاش کی پوسٹ مارٹم کی جائے مگر سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے دروازے پر ہی بہت زبردست دھماکہ ہوا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا اس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 70افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور تقریباً سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

پورا بلوچستان آفت زدہ ہے

Posted by & filed under اداریہ.

بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے بارشیں نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے شدید قسم کی خشک سالی کا سامنا ہے ۔ اس صورتحال پر صوبائی اسمبلی نے ایک متفقہ قرار داد پاس کی ہے اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے صوبے کو آفت زدہ قرار دیاجائے۔ دراصل معاملہ وہاں سے شروع ہوا جب پرنس احمد علی نے ایک قرار داد پیش کی کہ لسبیلہ ضلع کو آفت زدہ قرار دیا جائے

شونگال: واحد بلوچ ءِآوار جنی ءُُ حکومت ءِ ذمہ داری

Posted by & filed under ساچینک بلوچی.

آوار جنی اے وھد ءَ ملک ءِ مستریں جیڑھاں یکے اے جیڑھ ءِ بندات ماں بلوچستان ءَ بوتگ اَت بلئے اے ساھتاں ملک ءَ ھچ چشیں دمگے نیست کہ اوداآوار جنی ءِ جیڑہ یے مہ بیت ھمے وڑا ءَ سند ھ ءِ دمگ ھم آوار جنی آماچ اِنت سندھ ءِ پیسریگیں وزیر اعلیٰ ءِ بازیں جیڑھ گوں بنجاہی حکومت ءَ ہمیش ات اِنت ءُُ اے وھد ءَ ایم کیو ایم ءِ جیڑھ گوں اسٹیبلشمنٹ ءَ ھم ھمش اِنت کہ آئی بازیں کارکندہ ( ورکر) ءُُ سیکٹر انچارج

بااختیار مقامی کونسلیں

Posted by & filed under اداریہ.

گزشتہ دنوں بعض میونسپل کونسلرز‘ چئیرمین حضرات نے اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا خصوصاً صوبے اور مقامی کونسلوں کے درمیان اختیارات کے لیے۔ افسوس کی بات ہے کہ اکثر سیاسی جماعتیں خصوصاً وہ جماعتیں جو اقتدار میں ہوتی ہیں وہی مقامی کونسلوں کو اختیارات کی منتقلی کی زیادہ مخالفت کرتے ہیں

سریاب کے مکینوں سے امتیازی سلوک

Posted by & filed under اداریہ.

قیام پاکستان سے لے کر آج تک سریاب کے مکینوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے ۔ کوئٹہ میں جو بھی ترقی ہوئی شہر کے مخصوص علاقوں تک محدود رکھی گئی اور سریاب کے لاکھوں مکینوں کو ان تمام سہولیات سے محروم رکھا گیا ۔ آج تک اس رویے میں تبدیلی کے آثار نہیں ہیں لاکھوں لوگوں کو کوئٹہ شہر کے اندر رہتے ہوئے بھی انسان نہیں سمجھا جارہا اس لئے وہ تمام بنیادی سہولیات سے آج بھی محروم ہیں۔ بنیادی سہولیات میں پانی کی فراہمی جو جراثیم سے پاک ہو

کسٹم حکام کی ڈرامے بازیاں

Posted by & filed under اداریہ.

اخبارات خصوصاً آزاد اور مقامی اخبارات میں آئے دن خبریں چھپتی رہیں کہ کوئٹہ میں روزانہ درجنوں گاڑیاں افغانستان کے راستے کوئٹہ اور اس کے گردونواح میں داخل ہورہی ہیں ایک اندازے کے مطابق ایسی گاڑیوں کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے جن کی کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکس ادا نہیں کیے گئے ہیں ۔ لیکن جب کسٹم حکام نے کوئٹہ کی سڑکوں، فٹ پاتھ اور شورومز پر چھاپہ مارا تو ہزاروں گاڑیوں میں سے صرف پندر گاڑیاں قبضے میں لے لیں۔

کوئٹہ کو پارکنگ پلازوں کی ضرورت نہیں

Posted by & filed under اداریہ.

مئیر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان نے صوبائی حکومت سے اربوں روپے امداد کی درخواست کی ہے جس میں بعض اسکیموں کے علاوہ پانچ پارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔ میٹرو پولٹین کارپوریشن نے ماحول کو بہتر بنانے کے کام کو اولیت نہیں دی مگر پارکنگ پلازہ بنانے میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہاہے