بلوچستان میں انتظامی بندوبست میں مکران کو ہمیشہ الگ تھلگ رکھا گیا۔کبھی بھی اور کسی دور میں یہ کوششیں نہیں ہوئیں کہ مکران کو سڑکوں کے ذریعے صوبے اور ملک کے بقیہ حصوں سے ملایا جائے۔ پورے 70سالوں کی سیاسی تاریخ میں بلوچ قوم پرستوں کی حکومتیں صرف چند ماہ تک محدود رہیں۔
کل سقوط ڈھاکہ کی برسی منائی گئی۔ اس دن یعنی 16 دسمبر1971 کوپاکستانی فوج نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال کر آزاد ریاست بنگلہ دیش کے قیام کا اعلان کیا۔ پاکستانیوں کے لیے یہ صدمے کا دن تھا کہ ان کا ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔ ایک حصہ پاکستان سے الگ ہوگیا۔
بلوچستان ملک کا وہ واحد پسماندہ اور بے آواز صوبہ ہے جس کی تمام ضروریات کو دہائیوں سے نظر انداز کیا گیا ہے ۔تاہم یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ سوراب۔ ہوشاب سڑک صرف دو سال اور تین ماہ کے قلیل عرصے میں جنگی بنیادوں پر تعمیر کردی گئی جس کا افتتاح وزیراعظم نے تربت میں کیا۔
سیاستدان وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے تجزیئے درست ہوں اور وہ حالات کا حقیقت پسندانہ مشاہدہ کریں اور اس کے مطابق اپنی یا اپنی پارٹی کی پالیسیاں واضح کریں۔ عمران خان نیازی وہ سیاستدان ہیں جن کو اپنے ارد گرد کے حالات کا کوئی ادراک نہیں ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ کوئٹہ کی تنگ وادی اب مزید آبادی کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں رہی۔ اس شہر نا پرساں میں پانی کی ضروریات صرف نصف آبادی کو حاصل ہے۔ اسی پانی سے کھیتوں اور سبزیوں کی کاشت ہورہی ہے
دہائیوں بعد بلوچستان کو ایک اہم منصوبہ دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ آر سی ڈی ہائی وے کا متبادل منصوبہ ہے جس سے زاہدان اور کراچی کے درمیان 400کلو میٹر کا فاصلہ کم ہوجائے گا ۔ یہ منصوبہ وزیر سفیران جنرل ( ر) قادر بلوچ نے بنایا اور وفاقی حکومت نے اس کو مفاد عامہ میں منظور کیا ۔ اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں یک مچھ کو خاران سے ملایا جائے گا اور بعد میں خاران بسیمہ روڈ تعمیر ہوگی اور آخری مرحلے میں بسیمہ سے سڑک کو اور ناچ سے ملا یا جائے گا جہاں سے آر سی ڈی ہائی وے کے ذریعے مسافر کراچی اور لسبیلہ کا سفر کرسکیں گے۔
بلوچستان میں بھی محدود پیمانے پر کرپشن کے خلاف عالمی دن منایا گیا ۔ اس میں کرپشن کے خلاف آگاہی کے طور پر اخبارات نے ضمیمے شائع کیے ۔ بلوچستان میں تین اہم ترین ادارے کرپشن اور بد عنوانی کے خلاف کام کررہے ہیں ان میں نیب ‘ ایف آئی اے اور صوبائی ادارہ برائے انٹی کرپشن شامل ہے ان میں صرف نیب کا ادارہ سرگرم عمل نظر آتا ہے ۔ ایف آئی اے اورصوبائی ادارہ برائے انسداد بد عنوانی کہیں دور دور تک نظر نہیں آتے ۔ نیب نے بڑے بڑے مقدمات قائم کیے ہیں ۔ ان میں سابق سیکرٹری خزانہ کے گھر سے خزانے کی بر آمدگی بھی شامل ہے ۔
ملکی حالات سے بے خبر نام نہاد دانشور سالوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں مردم شماری کرائی جائے ۔ مردم شماری کرانے پر شاید ہی کسی کو اعتراض ہو ۔ اس کی اہمیت اپنی جگہ کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ منصوبہ بندی پر زبانی جمع خرچ ہوا منصوبے حکمرانوں کی مرضی سے بنائے گئے ، مفاد عامہ میں قطعاً نہیں بنائے گئے ۔ حکمرانوں کی سیاسی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بنائے گئے۔ ہم حکمرانوں اور نام نہاد دانشوروں سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان پاکستان کا آدھا حصہ ہے یہاں منصوبہ بندی کہاں ہے۔
پاکستان کے ایک بہت بڑے بنک نے انشورنس کمپنی کی طرف سے ایجنٹ کا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے ۔ اور اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کو بنک کے افسران فون کرتے ہیں اور ان کو ترغیب دیتے ہیں کہ وہ اپنے رقوم کا مخصوص کمپنی سے انشورنس کرائیں ۔