گزشتہ روز وفاقی وزیر شہریارآفریدی نے امریکہ کے مختلف مقامات پر جاکر ویڈیوزبناتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کلچر اورمعیشت کاموازنہ کیا۔جبکہ اس وقت امریکی معیشت پر بات کرنا زیادہ ضروری ہے کیونکہ کلچر زبان جدیدیت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیںاور یہ ایک لمبی بحث ہے کہ کس طرح سے مختلف اقوام کی زبانوں اور کلچر میں فرق ،رہن سہن ،سماجی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں مگر ہمارے یہاں بہت ہی آسانی سے ان اہم موضوعات پر چار جملے کہہ کر سماجی تبدیلیوںکی وجوہات کوبدل کررکھ دیا جاتا ہے۔ شہریار آفریدی نے جب امریکہ کے ایک مقام پر لوگوں کے فٹ پاتھ پر سونے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکہ کی غربت اور ہمارے ملک کے لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کی مثالیں دیںکہ کس طرح ملک کا سربراہ جب مخلص ہوتا ہے تو وہ اپنے عوام کے درد کو محسوس کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات اٹھاتا ہے ۔
بلوچستان میں وزراء اعلیٰ کی رخصتی ایک بہت بڑی تاریخ رکھتی ہے کہ کس طرح سے منتخب وزراء اعلیٰ کو خود جمہوری حکومت کے علمبردار شخصیات نے ان کی حکومت ختم کرکے گھربھیجا ۔1972ء میں جب عام انتخابات ہوئے تو نیشنل عوامی پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور اپنی حکومت بنائی ، اس طرح پہلے وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطاء اللہ مینگل منتخب ہوئے مگر شومئی قسمتی مرکز کی بلوچستان میں بے جا مداخلت ، انتظامی امور میں اپنا اثر ونفوذ بڑھانے کیلئے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ہر طرح سے اپنادباؤ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
افغانستان میں مشترکہ حکومت کی تشکیل اور مستقل امن سب کی خواہش ہے مگر یہ اس وقت نتیجہ خیزہوگا جب دنیا افغانستان کو مستحکم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کرے گی اس کے لئے ایک ایسا روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں طالبان سمیت دیگر فریقین کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوسکے اور عام انتخابات کے حوالے سے بہتر حکمت عملی بنائی جائے تاکہ اس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھایاجاسکے اور ایک عوامی حکومت کی تشکیل ممکن ہوسکے۔
بلوچستان میں سیاسی استحکام اہم اور بنیادی مسئلہ ہے مگر اس پر کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ بحث نہیں کی گئی ۔ بلوچستان کے سماجی، معاشرتی حالات کا براہ راست تعلق سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔گوکہ بلوچستان ایک قبائلی معاشرہ ہے مگر آج کے حالات میں اس بات کو دہرانا جگ ہنسائی کے سوا کچھ نہیں، البتہ ہمارے یہاں اس کی مثال بارہا سیاستدانوں کی طرف سے دی جاتی ہے ۔ روایات کی آڑ میں جس طرح سے بلوچستان کے ساتھ سیاسی کھیلواڑ کیاگیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ تاریخی تناظر میں قبائلی معاشرے کا جائزہ لیاجائے تو 2000ء کی دہائی تک معتبر وقابل احترام قبائلی سیاستدانوں نے چند عہدوں اورمحکموں کے عوض روایات کی امین سرزمین میں بسنے والے عوام کے ساتھ دروغ گوئی اور فراڈ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی یہ کوشش کی کہ چور دروازے سے بلوچستان کی تخت پر بیٹھ کر حکمرانی کا سہرا اپنے سرسجاکر پھر معتبر اور اعلیٰ بننے کیلئے ڈرامائی کردار کے طور پر اپنی قبائلی وسیاسی شخصیت کو مسخ کریں
نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی خدشات کی بناء پرکرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ختم کردیا، پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کرکٹ سیریز ملتوی ہو گئی۔تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل یہ دورہ جمعہ 17ستمبر 2021سے شروع ہوناتھا جس کا پہلا ون ڈے میچ راولپنڈی میں ہونے جا رہا تھا، تاہم کھیل کی صبح نہ تو کوئی ٹیم اپنے ہوٹل سے باہر نکلی اور نہ ہی تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔غیر یقینی صورتحال کے بعد جب تاخیر کی وجوہات سے متعلق تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا تھا تو نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈکی طرف سے بیان جاری کیا گیا۔
وفاقی حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا ہے۔وفاقی وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں پانچ روپے ،ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی پانچ روپے جب کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 5.46 روپے اضافہ کیا ہے۔
بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے بالآخر وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی،اپوزیشن کے 16 اراکین نے بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی درخواست جمع کروائی جو سیکریٹری اسمبلی کو موصول ہوگئی ہے ۔تحریک عدم اعتماد کی کاپیاں گورنر بلوچستان، پرنسپل سیکرٹری، وزیراعلیٰ سمیت دیگر سیکرٹریز کو بھی ارسال کردی گئی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے تین سالوں میں جو کارکردگی دکھائی، اس پر انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، آج جو حالات ہیں ہر شخص اس حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔
افغان جنگ سے پاکستان کو کبھی بھی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ اس سے بہت زیادہ نقصان ہی اٹھایا ہے۔ سرد جنگ سے لیکر نائن الیون تک خطے میں ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہوچکی تھی ۔سرد جنگ کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں سوویت یونین کی شکست اور خطے سے اثر ورسوخ کے بڑھتے امکانات کو ختم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی اور اس جنگ میں پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک کو بھی شامل کیا ۔
پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے ترقی کے بلندوبانگ دعوے بارہا کئے جاتے رہے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ملک بھر میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کیلئے اہم اور بنیادی چیز بجلی ہے۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دیگر علاقوں میں بجلی کی ترسیل کس حد تک موجود ہے مثال بلوچستان کی یہاں دی جاسکتی ہے کہ یہاںاب تک ایسے علاقے ہیں جہاں پر بجلی سمیت مواصلاتی نظام تک موجود نہیں ہے۔ آج بھی بلوچستان کے دور دراز کے علاقے پتھر کے زمانے کی تصویر پیش کرتے ہیں ۔
نائن الیون کو 20برس بیت گئے مگر یاد آج بھی تازہ ہے۔ 11 ستمبر 2001 کو 19 دہشت گردوں نے 4 کمرشل طیاروں کو اغوا کیا۔ صبح 8 بجکر 46 منٹ پر انہوں نے پہلا طیارہ نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں موجود ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت سے ٹکرایا۔ٹھیک 17 منٹ بعد ایک اور طیارہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جنوبی ٹاور سے ٹکرا گیا اور 9 بجکر 37 منٹ پر دہشت گردوں نے پینٹاگون کی عمارت پر طیارہ گرایا۔دہشت گرد چوتھے طیارے سے مطلوبہ ہدف کو نشانہ نہ بنا سکے اور طیارہ پینسلوانیہ میں گر کر تباہ ہو گیا ۔