پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے ترقی کے بلندوبانگ دعوے بارہا کئے جاتے رہے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ملک بھر میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کیلئے اہم اور بنیادی چیز بجلی ہے۔ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دیگر علاقوں میں بجلی کی ترسیل کس حد تک موجود ہے مثال بلوچستان کی یہاں دی جاسکتی ہے کہ یہاںاب تک ایسے علاقے ہیں جہاں پر بجلی سمیت مواصلاتی نظام تک موجود نہیں ہے۔ آج بھی بلوچستان کے دور دراز کے علاقے پتھر کے زمانے کی تصویر پیش کرتے ہیں ۔
نائن الیون کو 20برس بیت گئے مگر یاد آج بھی تازہ ہے۔ 11 ستمبر 2001 کو 19 دہشت گردوں نے 4 کمرشل طیاروں کو اغوا کیا۔ صبح 8 بجکر 46 منٹ پر انہوں نے پہلا طیارہ نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں موجود ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت سے ٹکرایا۔ٹھیک 17 منٹ بعد ایک اور طیارہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جنوبی ٹاور سے ٹکرا گیا اور 9 بجکر 37 منٹ پر دہشت گردوں نے پینٹاگون کی عمارت پر طیارہ گرایا۔دہشت گرد چوتھے طیارے سے مطلوبہ ہدف کو نشانہ نہ بنا سکے اور طیارہ پینسلوانیہ میں گر کر تباہ ہو گیا ۔
بلوچستان میں مضرصحت اشیاء کی فروخت کا گورکھ دھندا گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ بڑے پیمانے پر مضرصحت اجزاء غیر قانونی طورپرفیکٹریوں سمیت گھروں میں تیار کرکے انہیں عام مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا ہے جوکانداروں کو سستا بھی پڑتا ہے اس لئے رقم کی لالچ میں بعض دکاندار انسانی جانوں سے کھیلنے جیسے شرمنا ک عمل کاحصہ بنتے ہیں۔
ملک میں اداروں میں اصلاحات اور شفافیت پر ہر وقت سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں اور یہ اعتراضات خودوہی سیاسی جماعتیں کرتی رہی ہیں جو برسراقتدار رہے ہیں ۔عوام تو آج تک کسی بھی دور کے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن نہیں ۔چونکہ ایلیٹ کلاس نے ہر وقت اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے قوانین میں تبدیلیاں کیں ، عوام سے پوچھا تک نہیں گیااور نہ ہی کبھی ان کی رائے لی گئی کیونکہ ایسا نظام ہی موجود نہیں کہ شفاف طریقے سے عوام کی رائے لیتے ہوئے اسے پبلک کیاجائے تاکہ واضح ہوسکے کہ عوام خود کیا چاہتی ہے عوام کی زندگیوں کا فیصلہ ہر وقت یہی ایک ہی طبقہ کرتا آیا ہے اور عوام پر اپنے فیصلے مسلط کرتا رہاہے۔ الیکشن سے لیکر احتساب تک خود ہی سیاسی جماعتوں نے اداروں کے ساتھ کھیلواڑ کیا ،اگر ان کے مفادات کے مطابق کوئی کام نہیں ہوتا تو بعدمیں اداروں پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے جاتے ہیں ۔
ملکی سیاست میں اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی سب سے زیادہ متحرک دکھائی دے رہی ہے ، پیپلزپارٹی میں اہم شخصیات کی شمولیت سمیت عوامی اجتماعات میں بہت زیادہ تیزی آئی ہے۔ گمان کیاجارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حالیہ سیاسی سرگرمیوں کااہم مقصدآنے والے عام انتخابات کے حوالے سے پیشگی تیاریاں اور اس میں کامیابی حاصل کرنا ہے اس لئے اس نے دو محاذ بھی کھول دیئے ہیںحکومت اور پی ڈی ایم کے خلاف کھل کر تنقیدکررہی ہے ۔
بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف ہاکی چوک پر دھرنا دینے والے طلباء پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک نوجوان زخمی بھی ہوگیا۔ مظاہرین نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بناکر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی مگر اس میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی جس کے بعد پولیس نے طلباء پر لاٹھی چارج کیا اور بعض طلباء کو گرفتار بھی کیا۔ میڈیکل کے ساتھی طلباء کی رہائی کی فریادلے کرئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچے اور انصاف کی فراہمی کے لئے نعرے بازی کی۔
گزشتہ تین سالہ حکومتی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے اور اس کا تذکرہ بارہا کیاگیا ہے مگر بدقسمتی سے ان معاملات کو ایڈریس کیا ہی نہیں گیا جس سے ملک مسائل اور بحرانات سے نکل جائے۔ البتہ باربار یہ یاددہانی ضرور کرائی جاتی رہی ہے کہ گزشتہ ادوار میں ناانصافی، کرپشن، اقرباء پروری سمیت ہر وہ کام کئے گئے جس سے ملک کو بہت نقصان پہنچا اور آج ہم سب سے پیچھے رہ گئے ہیں مگر تین سالوں کے دوران کون سے ایسے اہداف حاصل کئے گئے جو ماضی کی حکومتوں کیلئے منہ توڑ جواب ثابت ہوسکے۔شومئی قسمت اس طرح کا کوئی ریکارڈ حکومت کے حصہ میں نہیں آیا ہے
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور میں شمولیت کے خواہاں ہیں اور پاکستان کی تشویش کو دور کیا جائے گا۔اب تک افغانستان کے ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے صوبے پنجشیر کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اب جنگ کا دور ختم ہو چکا، حکومت سازی کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے، قومی حکومت کی تشکیل میں تمام فریقین کوشامل کیا جائے گا، جلد حکومت کا اعلان کریں گے۔
وادی پنجشیرکا کنٹرول حاصل کرنے کی خوشی میں کابل میں طالبان کی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد کی ہلاکتوں کی متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ افغان نشریاتی ادارے نے پہلے ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 17 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد ازاں افغان میڈیا نے اپنی رپورٹ کو غلط قرار دیا۔ افغان میڈیا کے مطابق ہوائی فائرنگ میں 2 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے جنگجوؤں کو ہوائی فائرنگ سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ملک میں معاشی تنزلی اور بحرانات ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے جارہے ہیں اور اس کا براہ را ست اثر عوام پر پڑ رہا ہے۔حکومت عوام کو اب تک ریلیف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے لیکن دعوے حکمرانوں کی جانب سے اول روز سے کئے جارہے ہیں کہ بہت جلد عوام کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہوجائینگے مگر بدقسمتی سے کوئی واضح معاشی پالیسی اب تک حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ وزراء کی تبدیلیاں ہوتی رہیں مگر ان تبدیلیوں سے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیی نہیں آئی بلکہ عوام مہنگائی کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔